اس شخص پر تعجب ہوتا ہے کہ جو توبہ کی گنجائش کے ہوتے ہوئے مایوس ہو جائے۔ حکمت 87
(٦٧) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۶۷)
فِىْ ذَمِّ اَصْحَابِهٖ
اپنے اصحاب کی مذّمت میں فرمایا
كَمْ اُدَارِیْكُمْ كَمَا تُدَارَی الْبِكَارُ الْعَمِدَةُ، وَ الثِّیَابُ الْمُتَدَاعِیَةُ! كُلَّمَا حِیْصَتْ مِنْ جَانِبٍ تَهَتَّكَتْ مِنْ اٰخَرَ، كُلَّمَا اَطَلَّ عَلَیْكُمْ مَنْسِرٌ مِّنْ مَّنَاسِرِ اَهْلِ الشَّامِ اَغْلَقَ كُلُّ رَجُلٍ مِّنْكُمْ بَابَهٗ، وَ انْجَحَرَ انْجِحَارَ الضَّبَّةِ فِیْ جُحْرِهَا، وَ الضَّبُعِ فِیْ وِجَارِهَا.
کب تک میں تمہارے ساتھ ایسی نرمی اور رو رعایت کرتا رہوں گا جیسی ان اونٹوں سے کی جاتی ہے جن کی کوہانیں اندر سے کھوکھلی ہو چکی ہوں اور ان پھٹے پرانے کپڑوں سے کہ جنہیں ایک طرف سے سیا جائے تو دوسری طرف سے پھٹ جاتے ہیں۔ جب بھی شامیوں کے ہر اول دستوں میں سے کوئی دستہ تم پر منڈلاتا ہے تو تم سب کے سب (اپنے گھروں) کے دروازے بند کر لیتے ہو اور اس طرح اندر دبک جاتے ہو جس طرح گوہ اپنے سوراخ میں اور بجو اپنے بھٹ میں۔
الذَّلِیْلُ وَاللهِ! مَنْ نَّصَرْتُمُوْهُ! وَ مَنْ رُّمِیَ بِكُمْ فَقَدْ رُمِیَ بِاَفْوَقَ نَاصِلٍ. وَ اِنَّكُمْ ـ وَاللهِ ـ لَكَثِیْرٌ فِی الْبَاحَاتِ، قَلِیْلٌ تَحْتَ الرَّایَاتِ، وَ اِنِّیْ لَعَالِمٌۢ بِمَا یُصْلِحُكُمْ، وَ یُقِیْمُ اَوَدَكُمْ، وَ لٰكِنِّیْ لَاۤ اَ رٰۤی اِصْلَاحَكُمْ بِاِفْسَادِ نَفْسِیْ.
جس کے تمہارے ایسے مدد گار ہوں اسے تو ذلیل ہی ہونا ہے اور جس پر تم (تیر کی طرح) پھینکے جاؤ تو گویا اس پر ایسا تیر پھینکا گیا جس کا سوفار بھی شکستہ اور پیکان بھی ٹوٹا ہوا ہے۔ خدا کی قسم! (گھروں کے) صحن میں تو تم بڑی تعداد میں نظر آتے ہو، لیکن جھنڈوں کے نیچے تھوڑے سے۔ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ کس چیز سے تمہاری اصلاح اور کس چیز سے تمہاری کجروی کو دور کیا جا سکتا ہے، لیکن میں اپنے نفس کو بگاڑ کر تمہاری اصلاح کرنا نہیں چاہتا۔
اَضْرَعَ اللهُ خُدُوْدَكُمْ، وَ اَتْعَسَ جُدُوْدَكُمْ! لَا تَعْرِفُوْنَ الْحَقَّ كَمَعْرِفَتِكُمُ الْبَاطِلَ،وَ لَا تُبْطِلُوْنَ الْبَاطِلَ كَاِبْطَالِكُمُ الْحَقَّ!.
خدا تمہارے چہروں کو بے آبرو کرے اور تمہیں بد نصیب کرے۔ جیسی تم باطل سے شناسائی رکھتے ہو ویسی حق سے تمہاری جان پہچان نہیں اور جتنا حق کو مٹاتے ہو باطل اتنا تم سے نہیں دبایا جاتا۔