اس شخص پر تعجب ہوتا ہے کہ جو توبہ کی گنجائش کے ہوتے ہوئے مایوس ہو جائے۔ حکمت 87
(١٦٨) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۶۸)
كَلَّمَ بِهٖ بَعْضَ الْعَرَبِ، وَ قَدْ اَرْسَلَهٗ قَوْمٌ مِّنْ اَهْلِ الْبَصْرَةِ لَمَّا قَرُبَ ؑ مِنْهَا، لِيَعْلَمَ لَهُمْ مِنْهُ حَقِيْقَةَ حَالِهٖ مَعَ اَصْحَابِ الْجَمَلِ لِتَزُوْلَ الشُّبْهَةُ مِنْ نُّفُوْسِهِمْ، فَبَيَّنَ لَهٗ ؑ مِنْ اَمْرِهٖ مَعَهُمْ مَا عَلِمَ بِهٖ اَنَّهٗ عَلَى الْحَقِّ. ثُمَّ قَالَ لَهٗ: بَايِـعْ، فَقَالَ: اِنِّیْ رَسُوْلُ قَوْمٍ وَّ لَاۤ اُحْدِثُ حَدَثًا حَتّٰی اَرْجِعَ اِلَيْهِمْ، فَقَالَ ؑ:
جب امیرالمومنین علیہ السلام بصرہ کے قریب پہنچے تو وہاں کی ایک جماعت نے ایک شخص کو اس مقصد سے آپؑ کی خدمت میں بھیجا کہ وہ ان کیلئے اہلِ جمل کے متعلق حضرتؑ کے مؤقف کو دریافت کرے، تاکہ ان کے دلوں سے شکوک مٹ جائیں۔ چنانچہ حضرتؑ نے اس کے سامنے جمل والوں کے ساتھ اپنے رویہ کی وضاحت فرمائی جس سے اسے معلوم ہو گیا کہ حضرتؑ حق پر ہیں تو آپؑ نے اس سے فرمایا کہ: (جب حق تم پر واضح ہو گیا ہے تو اب) بیعت کرو۔ اس نے کہا کہ: میں ایک قوم کا قاصد ہوں اور جب تک ان کے پاس پلٹ کر نہ جاؤں کوئی نیا قدم نہیں اٹھا سکتا تو حضرتؑ نے فرمایا کہ:
اَرَاَیْتَ لَوْ اَنَّ الَّذِیْنَ وَرَآءَكَ بَعَثُوْكَ رَآئِدًا تَبْتَغِیْ لَهُمْ مَسَاقِطَ الْغَیْثِ، فَرَجَعْتَ اِلَیْهِمْ وَ اَخْبَرْتَهُمْ عَنِ الْكَلَآءِ وَ الْمَآءِ، فَخَالَفُوْا اِلَی الْمَعَاطِشِ وَ الْمَجَادِبِ، مَا كُنْتَ صَانِعًا؟
(دیکھو) اگر وہی لوگ جو تمہارے پیچھے ہیں اس مقصد سے تمہیں کہیں پیشرو بنا کر بھیجیں کہ تم ان کیلئے ایسی جگہ تلاش کرو، جہاں بارش ہوئی ہو اور تم (تلاش کے بعد) ان کے پاس پلٹ کر جاؤ اور انہیں خبر دو کہ سبزہ بھی ہے اور پانی بھی ہے اور وہ تمہاری مخالفت کرتے ہوئے خشک اور ویران جگہ کا رخ کریں تو تم اس موقعہ پر کیا کرو گے؟
قَالَ: كُنْتُ تَارِكَهُمْ وَ مُخَالِفَهُمْ اِلَی الْكَلَآءِ وَ الْمَآءِ. فَقَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ:
اس نے کہا کہ میں ان کا ساتھ چھوڑ دوں گا اور ان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھاس اور پانی کی طرف چل دوں گا، تو حضرتؑ نے فرمایا کہ:
فَامْدُدْ اِذًا یَّدَكَ.
(جب ایسا ہی کرنا ہے) تو پھر (بیعت کیلئے) ہاتھ بڑھاؤ۔
فَقَالَ الرَّجُلُ: فَوَاللهِ! مَااسْتَطَعْتُ اَنْ اَمْتَنِعَ عِنْدَ قِیَامِ الْحُجَّةِ عَلَیَّ، فَبَایَعْتُهٗ عَلَیْهِ الْسَّلَامُ.
وہ شخص کہتا ہے کہ: خدا کی قسم! حجت کے قائم ہو جانے کے بعد میرے بس میں نہ تھا کہ میں بیعت سے انکار کر دیتا۔ چنانچہ میں نے بیعت کر لی۔
وَ الرَّجُلُ یُعْرَفُ بِكُلَیْبٍ الْجَرْمِیِّ.
(یہ شخص کلیب جرمی کے نام سے موسوم ہے)۔