یہ فیصلہ پیغمبر اُمّی ﷺ کی زبان سے ہو گیا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: «اے علی! کوئی مومن تم سے دشمنی نہ رکھے گا، اور کوئی منافق تم سے محبت نہ کرے گا»۔ حکمت 45
(١٣٤) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۳۴)
لَمْ تَكُنْۢ بَیْعَتُكُمْ اِیَّایَ فَلْتَةً، وَ لَیْسَ اَمْرِیْ وَ اَمْرُكُمْ وَاحِدًا. اِنِّیْۤ اُرِیْدُكُمْ لِلّٰهِ وَ اَنْتُمْ تُرِیْدُوْنَنِیْ لِاَنْفُسِكُمْ.
تم نے میری بیعت اچانک اور بے سوچے سمجھے نہیں کی تھی اور نہ میرا اور تمہارا معاملہ یکساں ہے۔ میں تمہیں اللہ کیلئے چاہتا ہوں اور تم مجھے اپنے شخصی فوائد کیلئے چاہتے ہو۔
اَیُّهَا النَّاسُ! اَعِیْنُوْنِیْ عَلٰۤی اَنْفُسِكُمْ، وَایْمُ اللهِ! لَاُنْصِفَنَّ الْمَظْلُوْمَ مِنْ ظَالِمِهٖ، وَ لَاَقُوْدَنَّ الظَّالِمَ بِخِزَامَتِهٖ حَتّٰۤی اُوْرِدَهٗ مَنْهَلَ الْحَقِّ وَ اِنْ كَانَ كَارِهًا.
اے لوگو! اپنی نفسانی خواہشوں کے مقابلہ میں میری اعانت کرو۔ خدا کی قسم! میں مظلوم کا اس کے ظالم سے بدلہ لوں گا اور ظالم کی ناک میں نکیل ڈال کر اسے سر چشمہ حق تک کھینچ کر لے جاؤں گا۔ اگرچہ اسے یہ ناگوار کیوں نہ گزرے۔