جب کسی کام میں اچھے برے کی پہچان نہ رہے توآغاز کو دیکھ کر انجام کو پہچان لینا چاہیے۔ حکمت 76
(١٥) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۵)
فِيْمَا رَدَّهٗ عَلَى الْمُسْلِمِيْنَ مِنْ قَطَآئِعِ عُثْمَانَ
حضرت عثمان کی عطا کردہ جاگیریں جب مسلمانوں کو پلٹا دیں تو فرمایا
وَاللهِ! لَوْ وَجَدْتُّهٗ قَدْ تُزُوِّجَ بِهِ النِّسَآءُ وَ مُلِكَ بِهِ الْاِمَآءُ لَرَدَدْتُّهٗ، فَاِنَّ فِی الْعَدْلِ سَعَةً، وَ مَنْ ضَاقَ عَلَیْهِ الْعَدْلُ، فَالْجَوْرُ عَلَیْهِ اَضْیَقُ.
خدا کی قسم! اگر مجھے ایسا مال بھی کہیں نظر آتا جو عورتوں کے مہر اور کنیزوں کی خریداری پر صرف کیا جا چکا ہوتا تو اسے بھی واپس پلٹا لیتا۔ چونکہ عدل کے تقاضوں کو پورا کرنے میں وسعت ہے اور جسے عدل کی صورت میں تنگی محسوس ہو اُسے ظلم کی صورت میں اور زیادہ تنگی محسوس ہو گی۔