جس کسی نے بھی کوئی بات دل میں چھپا کر رکھنا چاہی وہ اس کی زبان سے بے ساختہ نکلے ہوئے الفاظ اور چہرہ کے آثار سے نمایاں ضرور ہو جاتی ہے۔ حکمت 25
(٢١) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۱)
فَاِنَّ الْغَایَةَ اَمَامَكُمْ، وَ اِنَّ وَرَآءَکُمُ السَّاعَةَ تَحْدُوْكُمْ، تَخَفَّفُوْا تَلْحَقُوْا، فَاِنَّمَا یُنْتَظَرُ بِاَوَّلِكُمْ اٰخِرُكُمْ.
تمہاری منزل مقصود تمہارے سامنے ہے۔ موت کی ساعت تمہارے عقب میں ہے جو تمہیں آگے کی طرف لے چل رہی ہے۔ ہلکے پھلکے رہو تاکہ آگے بڑھنے والوں کو پا سکو۔ تمہارے اگلوں کو پچھلوں کا انتظار کرایا جا رہا ہے (کہ یہ بھی ان تک پہنچ جائیں)۔
اَقُوْلُ: اِنَّ هٰذَا الْكَلَامَ لَوْ وُزِنَ بَعْدَ كَلَامِ اللّٰهِ سُبْحَانَهٗ، وَ بَعْدَ كَلَامِ رَسُوْلِ اللّٰهِ ﷺ بِكُلِّ كَلَامٍ لَّمَالَ بِهٖ رَاجِحًا وَ بَرَّزَ عَلَيْهِ سَابِقًا. فَاَمَّا قَوْلُهٗ ؑ: «تَخَفَّفُوْاتَلْحَقُوْا»، فَمَا سُمِعَ كَلَامٌ اَقَلُّ مِنْهُ مَسْمُوْعًا وَ لَا اَكْثَرُ مَحْصُوْلًا، وَ مَاۤ اَبْعَدَ غَوْرَهَا مِنْ كَلِمَةٍ، وَ اَنْقَعَ نُطْفَتَهَا مِنْ حِكْمَةٍ، وَ قَدْ نَبَّهْنَا فِیْ كِتَابِ الْخَصَآئِصِ عَلٰى عِظَمِ قَدْرِهَا وَ شَرَفِ جَوْهَرِهَا.
سیّد رضی فرماتے ہیں کہ: کلامِ خدا و رسولؐ کے بعد جس کلام سے بھی ان کلمات کا موازنہ کیا جائے تو حسن و خوبی میں ان کا پلہ بھاری رہے گا اور ہر حیثیت سے بڑھے چڑھے رہیں گے اور آپؑ کا یہ ارشاد کہ: «تَخَفَّفُوْاتَلْحَقُوْا» اس سے بڑھ کر تو کوئی جملہ سننے ہی میں نہیں آیا جس کے الفاظ کم ہوں اور معنی بہت ہوں۔ اللہ اکبر! کتنے اس کلمہ کے معنی بلند اور اس حکمت کا چشمہ صاف و شفاف ہے اور ہم نے اپنی کتاب خصائص میں اس فقرے کی عظمت اور اس کے معنی کی بلندی پر روشنی ڈالی ہے۔