وہ گناہ جس کا تمہیں رنج ہو اللہ کے نزدیک اس نیکی سے کہیں اچھا ہے جو تمہیں خود پسند بنا دے۔ حکمت 46
(١٠٢) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۰۲)
وَقَدْ تَقَدَمَّ مُخْتَارُھَا بِخَلَافِ ھٰذِہِ الرِّوَایَۃِ:
ایک دوسری روایت کی بنا پر یہ خطبہ پہلے درج ہو چکا ہے:
اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ بَعَثَ مُحَمَّدًا ﷺ، وَ لَیْسَ اَحَدٌ مِّنَ الْعَرَبِ یَقْرَاُ كِتَابًا، وَ لَا یَدَّعِیْ نُبُوَّةً وَّ لَا وَحْیًا، فَقَاتَلَ بِمَنْ اَطَاعَهٗ مَنْ عَصَاهُ، یَسُوْقُهُمْ اِلٰی مَنْجَاتِهِمْ، وَ یُبَادِرُ بِهِمُ السَّاعَةَ اَنْ تَنْزِلَ بِهِمْ، یَحْسِرُ الْحَسِیْرُ، وَ یَقِفُ الْكَسِیْرُ فَیُقِیْمُ عَلَیْهِ حَتّٰی یُلْحِقَهُ غَایَتَهٗ، اِلَّا هَالِكًا لَّا خَیْرَ فِیْهِ، حَتّٰی اَرَاهُمْ مَنْجَاتَهُمْ وَ بَوَّاَهُمْ مَحَلَّتَهُمْ، فَاسْتَدَارَتْ رَحَاهُمْ، وَ اسْتَقَامَتْ قَنَاتُهُمْ، وَایْمُ اللهِ! لَقَدْ كُنْتُ مِنْ سَاقَتِهَا حَتّٰی تَوَلَّتْ بِحَذَافِیْرِهَا، وَ اسْتَوْسَقَتْ فِیْ قِیَادِهَا، مَا ضَعُفْتُ، وَلَا جَبُنْتُ، وَ لَا خُنْتُ، وَ لَا وَهَنْتُ، وَایْمُ اللهِ! لَاَبْقُرَنَّ الْبَاطِلَ حَتّٰۤی اُخْرِجَ الْحَقَّ مِنْ خَاصِرَتِهٖ.
جب اللہ نے محمد ﷺ کو بھیجا تو عربوں میں نہ کوئی (آسمانی) کتاب کا پڑھنے والا تھا اور نہ کوئی نبوت و وحی کا دعوے دار۔ آپؐ نے اطاعت کرنے والوں کو لے کر اپنے مخالفوں سے جنگ کی۔ درآنحالیکہ آپؐ ان لوگوں کو نجات کی طرف لے جا رہے تھے اور قبل اس کے کہ موت ان لوگوں پر آ پڑے، ان کی ہدایت کیلئے بڑھ رہے تھے۔ جب کوئی تھکا ماندہ رک جاتا تھا اور خستہ و درماندہ ٹھہر جاتا تھا تو آپؐ اس کے (سر پر) کھڑے ہو جاتے تھے اور اسے اس کی منزل مقصود تک پہنچا دیتے تھے۔ یہ اور بات ہے کہ کوئی ایسا تباہ حال ہو جس میں ذرّہ بھر بھلائی ہی نہ ہو۔ یہاں تک کہ آپؐ نے انہیں نجات کی منزل دکھا دی اور انہیں ان کے مرتبہ پر پہنچا دیا، چنانچہ ان کی چکی گھومنے لگی اور ان کے نیزے کا خم جاتا رہا۔ خدا کی قسم میں بھی انہیں ہنکانے والوں میں تھا۔ یہاں تک کہ وہ پوری طرح پسپا ہو گئے اور اپنے بندھنوں میں جکڑ دئیے گئے۔ اس دوران میں نہ مَیں عاجز ہوا نہ بزدلی دکھائی، نہ کسی قسم کی خیانت کی اور نہ مجھ میں کمزوری آئی۔ خدا کی قسم! میں (اب بھی) باطل کو چیر کر حق کو اس کے پہلو سے نکال لوں گا۔