’’کفر‘‘ بھی چار ستونوں پر قائم ہے: حد سے بڑھی ہوئی کاوش، جھگڑالُو پن، کج روی اور اختلاف۔ حکمت 31
(٢٢٢) وَ مِنْ دُعَآءٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۲۲)
اَللّٰهُمَّ صُنْ وَّجْهِیْ بِالْیَسَارِ، وَ لَا تَبْذُلْ جَاهِیْ بِالْاِقْتَارِ، فَاَسْتَرْزِقَ طَالِبِیْ رِزْقِكَ، وَ اَسْتَعْطِفَ شِرَارَ خَلْقِكَ،وَ اُبْتَلٰی بِحَمْدِ مَنْ اَعْطَانِیْ، وَ اُفْتَتَنَ بِذَمِّ مَنْ مَّنَعَنِیْ، وَ اَنْتَ مِنْ وَّرَآءِ ذٰلِكَ كُلِّهٖ وَلِیُّ الْاِعْطَآءِ وَ الْمَنْعِ، ﴿اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ﴾.
خدایا! میری آبرو کو غنا و توانگری کے ساتھ محفوظ رکھ اور فقر و تنگدستی سے میری منزلت کو نظروں سے نہ گرا کہ تجھ سے رزق مانگنے والوں سے رزق مانگنے لگوں اور تیرے بندوں کی نگاہِ لطف و کرم کو اپنی طرف موڑنے کی تمنا کروں اور جو مجھے دے اس کی مدح و ثنا کرنے لگوں اور جو نہ دے اس کی برائی کرنے میں مبتلا ہو جاؤں اور ان سب چیزوں کے پس پردہ تو ہی عطا کرنے اور روک لینے کا اختیار رکھتا ہے۔ ’’بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے‘‘۔