جسے اس کے اعمال پیچھے ہٹا دیں اسے حسب و نسب آگے نہیں بڑھا سکتا۔ حکمت 22
(١٣٣) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۳۳)
وَقَدْ وَقَعتْ مُشَاجَرَةُ بَیْنَهٗ وَ بَیْنَ عُثْمَانَ، فَقَالَ الْمُغِیْرَةُ بْنُ الْاَخْنَسِ لِعُثْمَانَ: اَنَا اَكْفِیْكَهٗ، فَقَالَ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ ؑ لِلْمُغِیْرَةِ:
آپؑ میں اور عثمان ابن عفان میں کچھ بحث ہوئی تو مغیرہ ابن اخنس نے عثمان سے کہا: میں تمہاری طرف سے نپٹے لیتا ہوں، جس پر آپؑ نے مغیرہ سے کہا:
یَابْنَ اللَّعِیْنِ الْاَبْتَرِ، وَ الشَّجَرَةِ الَّتِیْ لَاۤ اَصْلَ لَهَا وَ لَا فَرْعَ، اَنْتَ تَكْفِیْنِیْ؟ فَوَاللهِ مَاۤ اَعَزَّ اللهُ مَنْ اَنْتَ نَاصِرُهٗ، وَ لَا قَامَ مَنْ اَنْتَ مُنْهِضُهٗ، اخْرُجْ عَنَّاۤ اَبْعَدَ اللهُ نَوَاكَ، ثُمَّ ابْلُغْ جَهْدَكَ، فَلَاۤ اَبْقَی اللهُ عَلَیْكَ اِنْ اَبْقَیْتَ!.
اے بے اولاد لعین [۱] کے بیٹے اور ایسے درخت کے پھل جس کی نہ کوئی جڑ ہے نہ شاخ، تو بھلا مجھ سے کیا نپٹے گا۔ خدا کی قسم! جس کا تجھ ایسا مدد گار ہو، اللہ اسے غلبہ و سرفرازی نہیں دیتا اور جس کا تجھ ایسا ابھارنے والا ہو وہ (اپنے پیروں پر) کھڑا نہیں ہو سکتا۔ ہم سے دور ہو! خدا تیری منزل کو دور ہی رکھے اور اس کے بعد جو بن پڑے کرنا اور اگر کچھ بھی مجھ پر ترس کھائے تو خدا تجھ پر رحم نہ کرے۔
۱’’مغیرہ ابن اخنس‘‘ حضرت عثمان کے ہوا خواہوں میں سے تھا۔ اس کا بھائی ابو الحکم ابن اخنس اُحد میں امیر المومنین علیہ السلام کے ہاتھ سے مارا گیا تھا جس کی وجہ سے یہ حضرتؑ کی طرف سے دل میں کینہ و عناد رکھتا تھا۔ اس کا باپ ان لوگوں میں سے تھا جو فتح مکہ کے موقع پر بظاہر ایمان لے آئے، مگر دلوں میں کفر و نفاق لئے ہوئے تھے، اس لئے اسے ’’لعین‘‘ فرمایا ہے۔ اور ’’ابتر‘‘ اس لئے کہا ہے کہ جس کی مغیرہ ایسی اولاد ہو وہ بے اولاد ہی سمجھے جانے کے لائق ہے۔