’’جہاد‘‘ کی بھی چار شاخیں ہیں: امر بالمعروف، نہی عن المنکر، تمام موقعوں پر راست گفتاری اور بدکرداروں سے نفرت۔ حکمت 30
(٩٨) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۹۸)
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ النَّاشِرِ فِی الْخَلْقِ فَضْلَهٗ، وَ الْبَاسِطِ فِیْھِمْ بِالْجُوْدِ یَدَهٗ. نَحْمَدُهٗ فِیْ جَمِیْعِ اُمُوْرِهٖ، وَ نَسْتَعِیْنُهٗ عَلٰی رِعَایَةِ حُقُوْقِهٖ،
اس اللہ کیلئے حمد و ثنا ہے جو مخلوقات میں اپنا (دامن) فضل پھیلائے ہوئے اور اپنا دست کرم بڑھائے ہوئے ہے۔ ہم تمام امور میں اس کی حمد کرتے ہیں اور اس کے حقوق کا پاس و لحاظ رکھنے میں اس سے مدد مانگتے ہیں۔
وَ نَشْهَدُ اَنْ لَّاۤ اِلٰهَ غَیْرُهٗ، وَ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَ رَسُوْلُهٗ، اَرْسَلَهٗ بِاَمْرِهٖ صَادِعًا، وَ بِذِكْرِهٖ نَاطِقًا، فَاَدّٰۤی اَمِیْنًا، وَ مَضٰی رَشِیْدًا، وَ خَلَّفَ فِیْنَا رَایَةَ الْحَقِّ، مَنْ تَقَدَّمَهَا مَرَقَ، وَ مَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا زَهَقَ، وَ مَنْ لَّزِمَهَا لَحِقَ، دَلِیْلُهَا مَكِیْثُ الْكَلَامِ، بَطِیْٓءُ الْقِیَامِ، سَرِیْعٌ اِذَا قَامَ.
اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اس کے عبد اور رسول ہیں جنہیں اللہ نے اپنا امر واضح کر کے سنانے اور اپنا ذکر زبان پر لانے کیلئے بھیجا۔ آپؐ نے امانتداری کے ساتھ اسے پہنچایا اور راہ راست پر برقرار رہتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوئے اور ہم میں حق کا وہ پرچم چھوڑ گئے کہ جو اس سے آگے بڑھے گا وہ (دین سے) نکل جائے گا اور جو پیچھے رہ جائے گا وہ مٹ جائے گا اور جو اس سے چمٹا رہے گا وہ حق کے ساتھ رہے گا۔ اس پرچم کی طرف راہنمائی کرنے والا وہ ہے جو بات کہنے میں جلد بازی نہیں کرتا اور (پوری طرح غور کرنے کیلئے) اپنے اقدام میں تاخیر کرتا ہے اور جب کسی امر کو لے کر کھڑا ہو جائے تو پھر تیز گام ہے۔
فَاِذَاۤ اَنْتُمْ اَلَنْتُمْ لَهٗ رِقَابَكُمْ، وَ اَشَرْتُمْ اِلَیْهِ بِاَصَابِعِكُمْ، جَآئَهُ الْمَوْتُ فَذَهَبَ بِهٖ، فَلَبِثْتُمْ بَعْدَهٗ مَا شَآءَ اللهُ حَتّٰی یُطْلِعَ اللهُ لَكُمْ مَنْ یَّجْمَعُكُمْ وَ یَضُمُّ نَشْرَكُمْ.
جب تم اس کے سامنے گردنیں خم کر دو گے اور (اسکی عظمت و جلال کے پیش نظر) اس کی طرف انگلیوں کے اشارے کرنے لگو گے تو اسے موت آ جائے گی اور اسے لے جائے گی اور پھر جب تک اللہ چاہے تم (انتظار میں) ٹھہرے رہو گے، یہاں تک کہ اللہ اس شخص کو ظاہر کرے جو تمہیں ایک جگہ پر جمع کرے اور تمہاری شیرازہ بندی کرے۔
فَلَا تَطْمَعُوْا فِیْ غَیْرِ مُقْبِلٍ، وَ لَا تَیْاَسُوْا مِنْ مُّدْبِرٍ، فَاِنَّ الْمُدْبِرَ عَسٰی اَنْ تَزِلَّ اِحْدٰی قَآئِمَتَیْهِ، وَ تَثْبُتَ الْاُخْرٰی، وَ تَرْجِعَا حَتّٰی تَثْبُتَا جَمِیْعًا.
جو کچھ ہونے والا نہیں ہے اس کی لالچ نہ کرو اور بہت ممکن کہ برگشتہ صورت حال کا ایک قدم اُکھڑ گیا ہو اور دوسرا قدم جما ہوا ہو اور پھر کوئی ایسی صورت ہو کہ دونوں قدم جم ہی جائیں۔ [۱]
اَلَا اِنَّ مَثَلَ اٰلِ مُحَمَّدٍ ﷺ، كَمَثَلِ نُجُوْمِ السَّمَآءِ: اِذَا خَوٰی نَجْمٌ طَلَعَ نَجْمٌ، فَكَاَنَّكُمْ قَدْ تَكَامَلَتْ مِنَ اللهِ فِیْكُمُ الصَّنَآئِعُ، وَ اَرَاكُمْ مَا كُنْتُمْ تَاْمُلُوْنَ.
تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ آلِ محمد علیہم السلام آسمان کے ستاروں کے مانند ہیں، جب ایک ڈوبتا ہے تو دوسرا اُبھر آتا ہے۔ گویا تم پر اللہ کی نعمتیں مکمل ہو گئی ہیں اور جس کی تم آس لگائے بیٹھے تھے وہ اللہ نے تمہیں دکھا دیا ہے۔
۱مطلب یہ ہے کہ اگر سر دست تمہارے توقعات پورے نہیں ہو رہے تو مایوس نہ ہو جاؤ، کیونکہ ممکن ہے کہ صورت حال میں تبدیلی ہو اور اصلاح میں جو رکاوٹیں ہیں وہ دور ہو جائیں اور معاملات تمہارے حسبِ دلخواہ طے پا جائیں۔