ڈرو! ڈرو! اس لئے کہ بخدا اس نے اس حد تک تمہاری پردہ پوشی کی ہے کہ گویا تمہیں بخش دیا ہے۔ حکمت 29
(١٠٠) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۰۰)
يَجْرِيْ مَجْرَى الْخُطْبَةِ
وَ ذٰلِكَ یَوْمٌ یَّجْمَعُ اللهُ فِیْهِ الْاَوَّلِیْنَ وَ الْاٰخِرِیْنَ لِنِقَاشِ الْحِسَابِ وَ جَزَآءِ الْاَعْمَالِ، خُضُوْعًا، قِیَامًا، قَدْ اَلْجَمَهُمُ الْعَرَقُ، وَ رَجَفَتْ بِهِمُ الْاَرْضُ، فَاَحْسَنُهُمْ حَالًا مَّنْ وَّجَدَ لِقَدَمَیْهِ مَوْضِعًا، وَ لِنَفْسِهٖ مُتَّسَعًا.
وہ ایسا دن ہو گا کہ اللہ حساب کی چھان بین اور عملوں کی جزا کیلئے سب اَگلے پچھلوں کو جمع کرے گا۔ وہ خضوع کی حالت میں اس کے سامنے کھڑے ہوں گے، پسینہ منہ تک پہنچ کر ان کے منہ میں لگام ڈال دے گا، زمین ان لوگوں سمیت لرزتی اور تھرتھراتی ہو گی۔ اس وقت سب سے بڑا خوش حال وہ ہو گا جسے اپنے دونوں قدم ٹکانے کی جگہ اور سانس لینے کو کھلی فضا مل جائے۔
[مِنْهُ]
[اسی خطبے کا ایک جز یہ ہے]
فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ، لَا تَقُوْمُ لَهَا قَآئِمَةٌ، وَ لَا تُرَدُّ لَهَا رَایَةٌ، تَاْتِیْكُمْ مَزْمُوْمَةً مَّرْحُوْلَةً: یَحْفِزُهَا قَآئِدُهَا، وَ یَجْهَدُهَا رَاكِبُهَا، اَهْلُهَا قَوْمٌ شَدِیْدٌ كَلَبُهُمْ، قَلِیْلٌ سَلَبُهُمْ، یُجَاهِدُهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللهِ قَوْمٌ اَذِلَّةٌ عِنْدَ الْمُتَكَبِّرِیْنَ، فِی الْاَرْضِ مَجْهُوْلُوْنَ، وَ فِی السَّمَآءِ مَعْرُوْفُوْنَ.
وہ ایسے فتنے ہوں گے جیسے اندھیری رات کے ٹکڑے۔ ان کے مقابلے کیلئے (گھوڑوں کے) پیر جم نہ سکیں گے اور نہ ان کے جھنڈے پلٹائے جا سکیں گے۔ وہ تمہارے پاس اس طرح آئیں گے کہ ان کی لگامیں چڑھی ہوں گی اور ان پر پالان کسے ہوں گے۔ ان کا پیشرو انہیں تیزی سے ہنکائے گا اور سوار ہونے والا انہیں ہلکان کر دے گا۔ وہ لوگ اس قوم سے ہیں جن کے حملے سخت ہوتے ہیں اور لوٹ کھسوٹ کم۔ ان سے وہ قوم فی سبیل اللہ جہاد کرے گی جو متکبروں کے نزدیک پست اور ذلیل، زمین میں گمنام اور آسمان میں جانی پہچانی ہوئی ہو گی۔
فَوَیْلٌ لَّكِ یَا بَصْرَةُ عِنْدَ ذٰلِكَ، مِنْ جَیْشٍ مِّنْ نِّقَمِ اللهِ! لَا رَهَجَ لَهٗ، وَ لَا حَسَّ، وَ سَیُبْتَلٰۤی اَهْلُكِ بِالْمَوْتِ الْاَحْمَرِ، وَ الْجُوْعِ الْاَغْبَرِ!.
اے بصرہ ! تیری حالت پر افسوس ہے کہ جب تجھ پر اللہ کے عذاب کے لشکر ٹوٹ پڑیں گے، جس میں نہ غبار اڑے گا اور نہ شور و غوغا ہو گا اور تیرے بسنے والے قتل اور سخت بھوک میں مبتلا ہوں گے۔