جس کسی نے بھی کوئی بات دل میں چھپا کر رکھنا چاہی وہ اس کی زبان سے بے ساختہ نکلے ہوئے الفاظ اور چہرہ کے آثار سے نمایاں ضرور ہو جاتی ہے۔ حکمت 25
(٢١٠) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۱۰)
اَللّٰهُمَّ اَیُّمَا عَبْدٍ مِّنْ عِبَادِكَ سَمِعَ مَقَالَتَنَا الْعَادِلَةَ غَیْرَ الْجَآئِرَةِ، وَ الْمُصْلِحَةَ غَیْرَ الْمُفْسِدَةِ، فِی الدِّیْنِ وَ الدُّنْیَا، فَاَبٰی بَعْدَ سَمْعِهٖ لَهَاۤ اِلَّا النُّكُوْصَ عَنْ نُّصْرَتِكَ، وَ الْاِبْطَآءَ عَنْ اِعْزَازِ دِیْنِكَ، فَاِنَّا نَسْتَشْهِدُكَ عَلَیْهِ یَاۤ اَكْبَرَ الشَّاهِدِیْنَ شَهَادَةً، وَ نَسْتَشْهِدُ عَلَیْهِ جَمِیْعَ مَنْ اَسْكَنْتَهٗ اَرْضَكَ وَ سَمٰوٰتِكَ، ثُمَّ اَنْتَ بَعْدُ الْمُغْنِیْ عَنْ نَّصْرِهٖ، وَ الْاٰخِذُ لَهٗ بِذَنْۢبِهٖ.
خدایا! تیرے بندوں میں سے جو بندہ ہماری ان باتوں کو سنے کہ جو عدل کے تقاضوں سے ہمنوا اور ظلم و جور سے الگ ہیں، جو دین و دنیا کی اصلاح کرنے والی اور شر انگیزی سے دور ہیں، اور سننے کے بعد پھر بھی انہیں ماننے سے انکار کر دے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ تیری نصرت سے منہ موڑنے والا اور تیرے دین کو ترقی دینے سے کوتاہی کرنے والا ہے۔ اے گواہوں میں سب سے بڑے گواہ!ہم تجھے اور ان سب کو جنہیں تو نے آسمانوں اور زمینوں میں بسایا ہے اس شخص کے خلاف گواہ کرتے ہیں، پھر اس کے بعد تو ہی اس کی نصرت و امداد سے بے نیاز کرنے والا اور اس کے گناہ کا اس سے مواخذہ کرنے والا ہے۔