جب تک تمہارے نصیب یاور ہیں تمہارے عیب ڈھکے ہوئے ہیں۔ حکمت 51
(٢١٦) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۱۶)
لَمَّا مَرَّ بِطَلْحَةَ وَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَتَّابِ بْنِ اُسَيْدٍ، وَ هُمَا قَتِيْلَانِ يَوْمَ الْجَمَلِ.
جب آپؑ طلحہ اور عبد الرحمٰن ابن عتاب ابن اسید کی طرف گزرے کہ جب وہ میدان جمل میں مقتول پڑے تھے تو فرمایا:
لَقَدْ اَصْبَحَ اَبُوْ مُحَمَّدٍۭ بِهٰذَا الْمَكَانِ غَرِیْبًا! اَمَا وَاللهِ! لَقَدْ كَنْتُ اَكْرَهُ اَنْ تَكُوْنَ قُرَیْشٌ قَتْلٰی تَحْتَ بُطُوْنِ الْكَوَاكِبِ! اَدْرَكْتُ وَتْرِیْ مِنْۢ بَنِیْ عَبْدِ مَنَافٍ، وَ اَفْلَتَتْنِیْۤ اَعْیَانُ بَنِیْ جُمَحَ، لَقَدْ اَتْلَعُوْۤا اَعْنَاقَهُمْ اِلٰۤی اَمْرٍ لَّمْ یَكُوْنُوْۤا اَهْلَهٗ فَوُقِصُوْا دُوْنَهٗ.
ابو محمد (طلحہ) اس جگہ گھربار سے دور پڑا ہے۔ خدا کی قسم! میں پسند نہیں کرتا تھا کہ قریش ستاروں کے نیچے (کھلے میدانوں میں) مقتول پڑے ہوں۔ میں نے عبد مناف کی اولاد سے (ان کے کئے کا) بدلہ لے لیا ہے، (لیکن) بنی جمح [۱] کے اکابر میرے ہاتھوں سے بچ نکلے ہیں۔ انہوں نے اس چیز کی طرف گردنیں اٹھائی تھیں جس کے وہ اہل نہ تھے، چنانچہ اس تک پہنچنے سے پہلے ہی ان کی گردنیں توڑ دی گئیں۔
۱جنگ جمل میں ’’بنی جُمح‘‘ کی ایک جماعت حضرت عائشہ کے ہمراہ تھی، لیکن اس جماعت کے سرکردہ افراد میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ ان بھاگنے والوں میں سے چند یہ ہیں: عبد اللہ الطویل ابن صفوان، یحییٰ ابن حکیم، عامر ابن مسعود، ایوب ابن حبیب۔