دولت ہو تو پردیس میں بھی دیس ہے اور مفلسی ہو تو دیس میں بھی پردیس۔ حکمت 56
(٤٠) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۴۰)
فِی الْخَوَارِجِ لَمَّا سَمِعَ قَوْلَهُمْ: «لَا حُكْمَ اِلَّا لِلّٰهِ»، قَالَ ؑ:
جب آپؑ نے خوارج کا قول «لَا حُكْمَ اِلَّا لِلّٰهِ» (حکم اللہ ہی کیلئے مخصوص ہے) سنا تو فرمایا
كَلِمَةُ حَقٍّ یُّرَادُ بِهَا بَاطِلٌ! نَعَمْ اِنَّهٗ لَا حُكْمَ اِلَّا لِلّٰهِ، وَلٰكِنَّ هٰٓؤُلَآءِ یَقُوْلُوْنَ:لَاۤ اِمْرَةَ اِلَّا لِلّٰهِ، وَ اِنَّهٗ لَا بُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ اَمِیْرٍ بَرٍّ اَوْ فَاجِرٍ، یَعْمَلُ فِیْۤ اِمْرَتِهِ الْمُؤْمِنُ، وَ یَسْتَمْتِعُ فِیْهَا الْكَافِرُ، وَ یُبَلِّغُ اللهُ فِیْهَا الْاَجَلَ، وَ یُجْمَعُ بِهِ الْفَیْءُ، وَ یُقَاتَلُ بِهِ الْعَدُوُّ، وَ تَاْمَنُ بِهِ السُّبُلُ، وَ یُؤْخَذُ بِهٖ لِلضَّعِیْفِ مِنَ الْقَوِیِّ، حَتّٰی یَسْتَرِیْحَ بَرٌّ، وَ یُسْتَرَاحَ مِنْ فَاجِرٍ.
یہ جملہ تو صحیح ہے مگر جو مطلب وہ لیتے ہیں وہ غلط ہے۔ ہاں! بے شک حکم اللہ ہی کیلئے مخصوص ہے، مگر یہ لوگ تو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت بھی اللہ کے علاوہ کسی کی نہیں ہو سکتی۔ حالانکہ لوگوں کیلئے ایک حاکم کا ہونا ضروری ہے۔ خواہ وہ اچھا ہو یا برا۔ (اگر اچھا ہو گا تو) مومن اس کی حکومت میں اچھے عمل کر سکے گا، (اگر برا ہو گا تو) کافر اس کے عہد میں لذائذ سے بہرہ اندوز ہو گا اور اللہ اس نظامِ حکومت میں ہر چیز کو اس کی آخری حدوں تک پہنچا دے گا۔ اسی حاکم کی وجہ سے مال (خراج و غنیمت) جمع ہوتا ہے، دشمن سے لڑا جاتا ہے، راستے پر امن رہتے ہیں اور قوی سے کمزور کا حق دلایا جاتا ہے، یہاں تک کہ نیک حاکم (مر کر یا معزول ہو کر) راحت پائے اور برے حاکم کے مرنے یا معزول ہونے سے دوسروں کو راحت پہنچے۔
وَ فِیْ رِوَایَةٍ اُخْرٰی: اَنَّهٗ ؑ لَمَّا سَمِعَ تَحْكِیْمَهُمْ قَالَ:
ایک دوسری روایت میں اس طرح ہے کہ: جب آپ علیہ السلام نے تحکیم کے سلسلے میں (ان کا قول) سنا تو فرمایا:
حُكْمَ اللهِ اَنْتَظِرُ فِیْكُمْ.
میں تمہارے بارے میں حکم خدا ہی کا منتظر ہوں۔
وَ قَالَ:
پھر فرمایا کہ:
اَمَّا الْاِمْرَةُ الْبَرَّةُ فَیَعْمَلُ فِیْهَا التَّقِیُّ، وَ اَمَّا الْاِمْرَةُ الْفَاجِرَةُ فَیَتَمَتَّعُ فِیْهَا الشَّقِیُّ، اِلٰۤی اَنْ تَنْقَطِعَ مُدَّتُهٗ، وَ تُدْرِكَهٗ مَنِیَّتُهٗ.
اگر حکومت نیک ہو تو اس میں متقی و پرہیز گار اچھے عمل کرتا ہے اور بری حکومت ہو تو اس میں بدبخت لوگ جی بھر کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کا زمانہ ختم ہو جائے اور موت انہیں پالے۔