صبر و شکیبائی شجاعت ہے، اور دنیا سے بے تعلقی بڑی دولت ہے۔ حکمت 3
(٢٠٢) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۰۲)
كَانَ كَثِیْرًا مَّا یُنادِیْ بِهٖۤ اَصْحَابَهٗ
اکثر اپنے اصحاب سے پکار کر فرمایا کرتے تھے
تَجَهَّزُوْا رَحِمَكُمُ اللهُ! فَقَدْ نُوْدِیَ فِیْكُمْ بِالرَّحِیْلِ، وَ اَقِلُّوا الْعُرْجَةَ عَلَی الدُّنْیَا، وَ انْقَلِبُوْا بِصَالِحِ مَا بِحَضْرَتِكُمْ مِنَ الزَّادِ، فَاِنَّ اَمَامَكُمْ عَقَبَةً كَؤٗدًا، وَ مَنَازِلَ مَخُوْفَةً مَّهُوْلَةً، لَا بُدَّ مِنَ الْوُرُوْدِ عَلَیْهَا، وَ الْوُقُوْفِ عِنْدَهَا.
خدا تم پر رحم کرے کچھ سفر کا ساز و سامان کرلو۔ کوچ کی صدائیں تمہارے گوش گزار ہو چکی ہیں۔ دنيا کے وقفہ قیام کو زیادہ تصور نہ کرو اور جو تمہارے دسترس میں بہترین زاد ہے اُسے لے کر (اللہ کی طرف) پلٹو، کیونکہ تمہارے سامنے ایک دشوار گزار گھاٹی ہے اور پُر ہول و خوفناک مراحل ہیں کہ جہاں اترے اور ٹھہرے بغیر تمہیں کوئی چارہ نہیں۔
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ مَلَاحِظَ الْمَنِیَّةِ نَحْوَكُمْ دَانِیَةٌ، وَ كَاَنَّكُمْ بِمَخَالِبِهَا وَ قَدْ نَشِبَتْ فِیْكُمْ، وَ قَدْ دَهَمَتْكُمْ فِیْهَا مُفْظِعَاتُ الْاُمُوْرِ وَ مُعْضِلَاتُ الْمَحْذُوْرِ. فَقَطِّعُوْا عَلَآئِقَ الدُّنْیَا، وَ اسْتَظْهِرُوْا بِزَادِ التَّقْوٰی.
تمہیں جاننا چاہیے کہ موت کی ترچھی نظریں تم سے قریب پہنچ چکی ہیں اور گویا تم اس کے پنجوں میں ہو جو تم میں گاڑ دئیے گئے ہیں اور موت کے شدائد و مشکلات تم پر چھا گئے ہیں۔ دنیا سے سارے علائق قطع کر لو اور زادِ تقویٰ سے اپنے کو تقویت پہنچاؤ۔
وَ قَدْ مَضٰی شَیْءٌ مِّنْ هٰذَا الْكَلَامِ فِیْمَا تَقَدَّمَ بِخِلَافِ هٰذِهِ الرِّوَایَةِ.
سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ: اس خطبہ کا کچھ حصہ پہلے بھی گزر چکا ہے لیکن اس روایت کے الفاظ پہلی روایت سے کچھ مختلف ہیں۔