غربت مرد زیرک و دانا کی زبان کو دلائل کی قوت دکھانے سے عاجز بنا دیتی ہے۔ حکمت 3
(٢٠٩) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۰۹)
وَ كَانَ مِنِ اقْتِدَارِ جَبَرُوْتِهٖ، وَ بَدِیْعِ لَطَآئِفِ صَنْعَتِهٖ، اَنْ جَعَلَ مِنْ مَّآءِ الْبَحْرِ الزَّاخِرِ الْمُتَرَاكِمِ الْمُتَقَاصِفِ، یَبَسًا جَامِدًا.
اللہ سبحانہ کے زورِ فرمانروائی اور عجیب و غریب صنعت کی لطیف نقش آرائی ایک یہ ہے کہ اس نے ایک اَتھاہ دریا کے پانی سے کہ جس کی سطحیں تہ بہ تہ اور موجیں تھپیڑے مار رہی تھیں ایک خشک و بے حرکت زمین کو پیدا کیا۔
ثُمَّ فَطَرَ مِنْهُ اَطْبَاقًا، فَفَتَقَهَا سَبْعَ سَمٰوٰتٍۭ بَعْدَ ارْتِتَاقِهَا، فَاسْتَمْسَكَتْ بِاَمْرِهٖ، وَ قَامَتْ عَلٰی حَدِّهٖ.
پھر یہ کہ اس نے پانی (کے بخار) کی تہوں پر تہیں چڑھا دیں جو آپس میں ملیں ہوئی تھیں اور انہیں الگ الگ کر کے سات آسمان بنائے جو اس کے حکم سے تھمے ہوئے اور اپنے مرکز پر ٹھہرے ہوئے ہیں۔
وَ اَرْسٰۤی اَرْضًا یَّحْمِلُهَا الْاَخْضَرُ الْمُثْعَنْجَرُ، وَ الْقَمْقَامُ الْمُسَخَّرُ، قَدْ ذَلَّ لِاَمْرِهٖ، وَ اَذْعَنَ لِهَیْبَتِهٖ، وَ وَقَفَ الْجَارِیْ مِنْهُ لِخَشْیَتِهٖ.
اور زمین کو اس طرح قائم کیا کہ اسے ایک نیلگوں گہرا اور (فرمان الٰہی کے حدود میں) گھرا ہوا دریا اٹھائے ہوئے ہے جو اس کے حکم کے آگے بے بس اور اس کی ہیبت کے سامنے سرنگوں ہے اور اس کے خوف سے اس کی روانی تھمی ہوئی ہے۔
وَ جَبَلَ جَلَامِیْدَهَا، وَ نُشُوْزَ مُتُوْنِهَا وَ اَطْوَادِهَا، فَاَرْسَاهَا فِیْ مَرَاسِیْهَا، وَ اَلْزَمَهَا قَرَارَاتِهَا، فَمَضَتْ رُؤٗسُهَا فِی الْهَوَآءِ، وَ رَسَتْ اُصُوْلُهَا فِی الْمَآءِ، فَاَنْهَدَ جِبَالَهَا عَنْ سُهُوْلِهَا، وَ اَسَاخَ قَوَاعِدَهَا فِیْ مُتُوْنِ اَقْطَارِهَا، وَ مَوَاضِعِ اَنْصَابِهَا، فَاَشْهَقَ قِلَالَهَا، وَ اَطَالَ اَنْشَازَهَا، وَ جَعَلَهَا لِلْاَرْضِ عِمَادًا، وَ اَرَّزَهَا فِیْهَاۤ اَوْتَادًا، فَسَكَنَتْ عَلٰی حَرَكَتِهَا مِنْ اَنْ تَمِیْدَ بِاَهْلِهَا، اَوْ تَسِیْخَ بِحِمْلِهَا، اَوْ تَزُوْلَ عَنْ مَّوَاضِعِهَا.
اور ٹھوس چکنے پتھروں، ٹیلوں اور پہاڑوں کو پیدا کیا اور ان کو ان کی جگہوں پر نصب اور ان کی قرار گاہوں میں قائم کیا۔ چنانچہ ان کی چوٹیاں فضا کو چیرتی ہوئی نکل گئی ہیں اور بنیادیں پانی میں گڑی ہوئی ہیں۔ اس طرح اس نے پہاڑوں کو پست اور ہموار زمین سے بلند کیا اور ان کی بنیادوں کو ان کے پھیلاؤ اور ان کے ٹھہراؤ کی جگہوں میں زمین کے اندر اتار دیا، ان کی چوٹیوں کو فلک بوس اور بلندیوں کو آسمان پیما بنا دیا اور انہیں زمین کیلئے ستون قرار دیا اور میخوں کی صورت میں انہیں گاڑا، چنانچہ وہ ہچکولے کھانے کے بعد تھم گئی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے رہنے والوں کو لے کر جھک پڑے یا اپنے بوجھ کی وجہ سے دھنس جائے یا اپنی جگہ چھوڑ دے۔
فَسُبْحَانَ مَنْ اَمْسَكَهَا بَعْدَ مَوَجَانِ مِیَاهِهَا، وَ اَجْمَدَهَا بَعْدَ رُطُوْبَةِ اَكْنَافِهَا، فَجَعَلَهَا لِخَلْقِهٖ مِهَادًا، وَ بَسَطَهَا لَهُمْ فِرَاشًا! فَوْقَ بَحْرٍ لُّجِّیٍّ رَّاكِدٍ لَّا یَجْرِیْ، وَ قَآئِمٍ لَّا یَسْرِیْ، تُكَرْكِرُهُ الرِّیَاحُ الْعَوَاصِفُ، وَ تَمْخُضُهُ الْغَمَامُ الذَّوَارِفُ، ﴿اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَنْ یَّخْشٰی ؕ۠﴾.
پاک ہے وہ ذات کہ جس نے پانی کی طغیانیوں کے بعد زمین کو تھام رکھا اور اس کے اطراف و جوانب کو تر بتر ہونے کے بعد خشک کیا اور اسے اپنی مخلوقات کیلئے گہوارہ (استراحت) بنایا اور ایک ایسے گہرے دریا کی سطح پر اس کیلئے فرش بچھایا جو تھما ہوا ہے، بہتا نہیں اور رُکا ہوا ہے جنبش نہیں کرتا، جسے تند ہوائیں ادھر سے ادھر دھکیلتی رہتی ہیں اور برسنے والے بادل اسے متھ کر پانی کھینچتے رہتے ہیں۔ ’’بیشک ان چیزوں میں سر و سامان عبرت ہے اس شخص کیلئے جو اللہ سے ڈرے‘‘ ۔