خوشا نصیب اس کے جس نے آخرت کو یاد رکھا، حساب و کتاب کیلئے عمل کیا، ضرورت بھر پر قناعت کی اور اللہ سے راضی و خوشنود رہا۔ حکمت 44
(١٦٦) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۶۶)
بَعْدَ مَا بُوْیِـعَ بِالْخِلَافَةِ، وَ قَدْ قَالَ لَهٗ قَوْمٌ مِّنَ الصَّحَابَةِ لَوْ عَاقَبْتَ قَوْمًا مِمَّنْ اَجْلَبَ عَلٰى عُثْمَانَ، فَقَالَ ؑ:
آپؑ کی بیعت ہو چکنے کے بعد صحابہ کی ایک جماعت نے آپؑ سے کہا کہ بہتر ہے کہ آپؑ ان لوگوں کو جنہوں نے عثمان پر فوج کشی کی تھی سزا دیں تو حضرتؑ نے ارشاد فرمایا کہ:
یَاۤ اِخْوَتَاهُ! اِنِّیْ لَسْتُ اَجْهَلُ مَا تَعْلَمُوْنَ، وَ لٰكِنْ كَیْفَ لِیْ بِقُوَّةٍ وَّ الْقَوْمُ الْمُجْلِبُوْنَ عَلٰی حَدِّ شَوْكَتِهِمْ، یَمْلِكُوْنَنَا وَ لَا نَمْلِكُهُمْ! وَ هَاهُمْ هٰٓؤُلَآءِ قَدْ ثَارَتْ مَعَهُمْ عُبْدَانُكُمْ، وَ الْتَفَّتْ اِلَیْهِمْ اَعْرَابُكُمْ، وَ هُمْ خِلَالَكُمْ یَسُوْمُوْنَكُمْ مَا شَآؤُوْا وَ هَلْ تَرَوْنَ مَوْضِعًا لِقُدْرَةٍ عَلٰی شَیءٍ، تُرِیْدُوْنَهٗ؟!.
اے بھائیو! جو تم جانتے ہو میں اس سے بے خبر نہیں ہوں، لیکن میرے پاس (اس کی) قوت و طاقت کہاں ہے جبکہ فوج کشی کرنے والے اپنے انتہائی زوروں پر ہیں۔ وہ (اس وقت) ہم پر مسلط ہیں ہم ان پر مسلط نہیں اور عالم یہ ہے کہ تمہارے غلام بھی ان کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور صحرائی عرب بھی ان سے مل جل گئے ہیں اور اس وقت بھی وہ تمہارے درمیان اس حالت میں ہیں کہ جیسا چاہیں تمہیں گزند پہنچا سکتے ہیں۔ کیا تم جو چاہتے ہو اس پر قابو پانے کی کوئی صورت تمہیں نظر آتی ہے؟۔
اِنَّ هٰذَا الْاَمْرَ اَمْرُ جَاهِلِیَّةٍ، وَ اِنَّ لِهٰٓؤُلَآءِ الْقَوْمِ مَادَّةً. اِنَّ النَّاسَ مِنْ هٰذَا الْاَمْرِ ـ اِذَا حُرِّكَ ـ عَلٰۤی اُمُوْرٍ: فِرْقَةٌ تَرٰی مَا تَرَوْنَ، وَ فِرقْةٌ تَرٰی مَا لَا تَرَوْنَ، وَ فِرْقَةٌ لَّا تَرٰى هٰذَا وَ لَا ذَاكَ، فَاصْبِرُوْا حَتّٰی یَهْدَاَ النَّاسُ، وَ تَقَعَ الْقُلُوْبُ مَوَاقِعَهَا، وَ تُؤْخَذَ الْحُقُوْقُ مُسْمَحَةً فَاهْدَاُوْا عَنِّیْ، وَ انْظُرُوْا مَاذَا یَاْتِیْكُمْ بِهٖۤ اَمْرِیْ، وَ لَا تَفْعَلُوْا فَعْلَةً تُضَعْضِعُ قُوَّةً، وَ تُسْقِطُ مُنَّةً، وَ تُوْرِثُ وَهْنًا وَّ ذِلَّةً. وَ سَاُمْسِكُ الْاَمْرَ مَا اسْتَمْسَكَ، وَ اِذَا لَمْ اَجِدْ بُدًّا فَاٰخِرُ الدَّوَآءِ الْكَیُّ.
بلاشبہ یہ جہالت و نادانی کا مطالبہ ہے۔ ان لوگوں کی پشت پر مدد کا ایک ذخیرہ ہے۔ جب یہ قصہ چھڑے گا تو اس معاملہ میں لوگوں کے مختلف خیالات ہوں گے۔ کچھ لوگوں کی رائے تو وہی ہو گی جو تمہاری ہے اور کچھ لوگوں کی رائے تمہاری رائے کے خلاف ہو گی اور کچھ لوگوں کی رائے نہ اِدھر ہو گی نہ اُدھر۔ اتنا صبر کرو کہ لوگ سکون سے بیٹھ لیں اور دل اپنی جگہ پر ٹھہر جائیں اور آسانی سے حقوق حاصل کئے جا سکیں۔ تم میری طرف سے مطمئن رہو اور دیکھتے رہو کہ میرا فرمان تم تک کیا آتا ہے۔ کوئی ایسی حرکت نہ کرو جو طاقت کو متزلزل اور قوت کو پامال کر دے اور کمزوری و ذلت کا باعث بن جائے۔ میں اس جنگ کو جہاں تک رک سکے گی روکوں گا اور جب کوئی چارہ نہ پاؤں گا تو پھر آخری علاج داغنا تو ہے ہی۔