جب وہ وقت آئے گا تو دین کا یعسوب اپنی جگہ پر قرار پائے گا اور لوگ اس طرح سمٹ کر اس طرف بڑھیں گے جس طرح موسم خریف کے قزع جمع ہو جاتے ہیں۔ غرائب 1
(٥٠) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۵۰)
قُلُوْبُ الرِّجَالِ وَحْشِیَّةٌ، فَمَنْ تَاَلَّفَهَا اَقْبَلَتْ عَلَیْهِ.
لوگوں کے دل صحرائی جانور ہیں، جو ان کو سدھائے گا اس کی طرف جھکیں گے۔
اس قول سے اس نظریہ کی تائید ہوتی ہے کہ انسانی قلوب اصل فطرت کے لحاظ سے وحشت پسند واقع ہوئے ہیں اور ان میں انس و محبت کا جذبہ ایک اکتسابی جذبہ ہے۔ چنانچہ جب انس و محبت کے دواعی و اسباب پیدا ہوتے ہیں تو وہ مانوس ہو جاتے ہیں، اور جب اس کے دواعی ختم ہو جاتے ہیں یا اس کے خلاف نفرت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو وحشت کی طرف عود کر جاتے ہیں، اور پھر بڑی مشکل سے محبت و ائتلاف کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں۔
مرنجان دلم را که این مرغ وحشی
ز بامی که برخاست به مشکل نشیند