جب تم پرسلام کیا جائے تو اس سے اچھے طریقہ سے جواب دو، اگرچہ اس صورت میں بھی فضیلت پہل کرنے والے ہی کیلئے ہو گی۔ حکمت 62
(٤٣٧) وَ سُئِلَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۳۷)
اَیُّمَاۤ اَفْضَلُ: الْعَدْلُ، اَوِ الْجُوْدُ؟ فَقَالَ ؑ:
آپؑ سے دریافت کیا گیا کہ عدل بہتر ہے یا سخاوت؟ فرمایا کہ:
اَلْعَدْلُ یَضَعُ الْاُمُوْرَ مَوَاضِعَهَا، وَ الْجُوْدُ یُخْرِجُهَا مِنْ جِهَتِهَا، وَ الْعَدْلُ سَآئِسٌ عَامٌّ، وَ الْجُوْدُ عَارِضٌ خَاصٌّ، فَالْعَدْلُ اَشْرَفُهُمَا وَ اَفْضَلُهُمَا.
عدل تمام امور کو ان کے موقع و محل پر رکھتا ہے اور سخاوت ان کو ان کی حدوں سے باہر کر دیتی ہے۔ عدل سب کی نگہداشت کرنے والا ہے اور سخاوت اسی سے مخصوص ہو گی جسے دیا جائے۔ لہٰذا عدل سخاوت سے بہتر و برتر ہے۔