فہرست کلمات

1- فتنہ وفسادسےعلیحدگی
2- ذلتِ نفس کے اسباب
3- عیوب و محاسن
4- علم وادب
5- چند اوصاف
6- خود پسندی
7- انسانی حاسے
8- اقبال و ادبار
9- حُسنِ معاشرت
10- عفو و اقتدار
11- عجز و درماندگی
12- ناشکری
13- اپنے اور بیگانے
14- مبتلائے فتنہ
15- تدبیر کی بے چارگی
16- خضاب
17- غیر جانبداری
18- طول اَمل
19- پاس مروّت
20- شرم و حیا
21- حق سے محرومی
22- عمل اور نسب
23- دستگیری
24- مہلت
25- بات چھپ نہیں سکتی
26- ہمت نہ چھوڑو
27- اخفائے زہد
28- موت
29- پردہ پوشی
30- ایمان
31- کفر
32- نیکی و بدی
33- میانہ روی
34- ترکِ آرزو
35- مرنجان مرنج
36- طول اَمل
37- تعظیم کا ایک طریقہ
38- امام حسن ؈ کو نصیحت
39- فرائض کی اہمیت
40- دانا و نادان
41- عاقل و احمق
42- اجر و عوض
43- خباب ابن ارت
44- قابل مبارکباد
45- مومن و منافق
46- خود پسندی
47- قدر ہر کس بقدر ہمت اوست
48- حزم و احتیاط
49- شریف و رذیل
50- دل وحشت پسند
51- خوش بختی
52- عفوو درگزر
53- سخاوت کے معنی
54- چند صفتیں
55- صبر کی دو قسمیں
56- فقر و غنا
57- قناعت
58- مال و دولت
59- ناصح کی تلخ بیانی
60- زبان کی درندگی
61- عورت ایک بچھو ہے
62- احسان کا بدلہ
63- سفارش
64- دنیا والوں کی غفلت
65- دوستوں کو کھونا
66- نا اہل سے سوال
67- سائل کو ناکام نہ پھیرو
68- عفت و شکر
69- ناکامی کا خیال نہ کرو
70- افراط و تفریط
71- کمال عقل
72- زمانہ کا رویہ
73- پیشوا کے اوصاف
74- یہ سانسیں
75- رفتنی وگزشتنی
76- آغاز و انجام
77- ضرار کا بیان
78- قضا و قدر
79- حکمت
80- سرمایۂ حکمت
81- ہنر کی قدر و قیمت
82- پانچ نصیحتیں
83- مدح سرائی
84- بقیۃ السیف
85- ہمہ دانی
86- بڑوں کا مشورہ
87- استغفار
88- ایک لطیف استنباط
89- اللہ سے خوش معاملگی
90- پورا علم
91- دل کی خستگی
92- علم بے عمل
93- فتنہ کی تفسیر
94- خیر کی تشریح
95- معیار عمل
96- معیار تقرب
97- ایک خارجی کی عبادت
98- روایت و درایت
99- ﴿ اِنَّا لِلہِ وَاِنَّآ اِلَيْہِ رٰجِعُوْنَ﴾ کی تفسیر
100- جواب مدح
101- حاجت روائی
102- ایک پیشین گوئی
103- بوسیدہ لباس
104- نوف بکالی کا بیان
105- فرائض کی پابندی
106- دین سے بے اعتنائی
107- غیر مفید علم
108- دل کی حالت
109- مرکز ہدایت
110- حاکم کے اوصاف
111- سہل ابن حنیف
112- محبت اہل بیتؑ
113- پسندیدہ اوصاف
114- خوش گمانی و بد گمانی
115- مزاج پُرسی کا جواب
116- ابتلاء و آزمائش
117- دوست و دشمن
118- فرصت کے کھونے کا نتیجہ
119- دنیا کی ایک مثال
120- قریش کی خصوصیت
121- دو عمل
122- مشایعت جنازہ
123- چند صفات
124- غیرت
125- حقیقی اسلام
126- تعجب انگیز چیزیں
127- کوتاہی اعمال کا نتیجہ
128- بہار و خزاں میں احتیاط
129- عظمتِ خالق
130- مرنے والوں سے خطاب
131- دنیا کی ستائش
132- فرشتے کی ندا
133- بے ثباتی دنیا
134- دوستی کے شرائط
135- چار چیزیں
136- بعض عبادات کی تشریح
137- صدقہ
138- جود و سخا
139- رزق و روزی
140- کفایت شعاری
141- راحت و آسودگی
142- میل ملاقات
143- غم
144- صبر
145- عمل بے روح
146- صدقہ و زکوٰۃ
147- فضیلتِ علم
148- تا مرد سخن نگفتہ باشد
149- قدر نا شناسی
150- پندو موعظت
151- انجام
152- نیستی و بربادی
153- صبر و شکیبائی
154- عمل اور اس پر رضا مندی
155- عہد و پیمان
156- معرفتِ امام
157- پند و نصیحت
158- بُرائی کا بدلہ بھلائی
159- مواقع تہمت
160- جانبداری
161- خودرائی
162- رازداری
163- فقر و ناداری
164- حق کی ادائیگی
165- اطاعتِ مخلوق
166- حق سے دستبرداری
167- خود پسندی
168- قربِ موت
169- صبح کا اُجالا
170- توبہ میں مشکلات
171- حرص و طمع
172- جہل و نادانی
173- مشورہ
174- نیت کا روزہ
175- خوف کا علاج
176- سردار کی علامت
177- بدی سے روکنے کا طریقہ
178- دل کی صفائی
179- ضد اور ہٹ دھرمی
180- طمع
181- دُور اندیشی
182- خاموشی و گویائی کا محل
183- دو مختلف دعوتیں
184- یقین
185- صدق بیانی
186- ظلم کا انجام
187- چل چلاؤ کا ہنگام
188- حق سے رو گردانی
189- صبر
190- معیارِ خلافت
191- دنیا کی حالت
192- دوسروں کا حق
193- خوش دلی و بد دلی
194- غصّہ اور انتقام
195- گندگی کو دیکھ کر
196- عبرت کی قدر و قیمت
197- دلوں کی خستگی
198- قول خوارج
199- عوام
200- تماشائی
201- محافظ فرشتے
202- بجواب طلحہ و زبیر
203- موت کی گرفت
204- قدرت کی قدر دانی
205- ظرفِ علم
206- علم و بردباری
207- برد بار بنو
208- محاسبہ
209- آخری دور
210- آخرت
211- چند ہدایتیں
212- خود پسندی
213- صبر و درگزر
214- نرمی و ملائمت
215- مخالفت بے جا
216- گردن کشی
217- نشیب و فراز
218- حسد
219- طمع و حرص
220- بدگمانی
221- ظلم و تعدی
222- چشم پوشی
223- شرم و حیا
224- چند اوصاف
225- یہ حاسد
226- طمع
227- ایمان کی تعریف
228- غم دنیا
229- قناعت
230- شرکت
231- عدل و احسان
232- اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے
233- دعوت مقابلہ
234- عورت و مرد کے صفات
235- عاقل و جاہل
236- دنیا کی بے قدری
237- عبادت کے اقسام
238- عورت کی مذمت
239- تساہل و عیب جوئی
240- غصب
241- ظالم و مظلوم
242- تقویٰ
243- جوابات کی کثرت
244- شکر و سپاس
245- خواہشات کی کمی
246- کفرانِ نعمت
247- جذبۂ کرم
248- حُسنِ ظن
249- افضل اعمال
250- خداشناسی
251- تلخی و شیرینی
252- فرائض کے حکم و مصالح
253- جھوٹی قسم
254- اُمور خیر کی وصیت
255- غیظ و غضب
256- حسد
257- حاجت روائی
258- صدقہ
259- وفا و غداری
260- ابتلا و آزمائش
261- بے وفا ساتھی
262- حارث ابن حُوط
263- مصاحب سلطان
264- حُسنِ سلوک
265- کلام حکماء
266- ایک سائل کے جواب میں
267- فکر فردا
268- دوستی و دشمنی میں احتیاط
269- عمل دنیا و عمل آخرت
270- خانہ کعبہ کے زیور
271- بیت المال کی چوری
272- احکام میں ترمیم
273- تقدیر و تدبیر
274- علم و یقین
275- طمع و حرص
276- ظاہر و باطن
277- ایک قسم
278- مفید عمل
279- فرائض کی اہمیت
280- آخرت
281- عقل کی رہبری
282- غفلت
283- عالم و جاہل
284- قطع عذر
285- طلب مہلت
286- بُرا دن
287- قضا ا ور قدر
288- علم سے محرومی
289- ایک دینی بھائی
290- ترک معصیت
291- تعزیت
292- قبر رسولؐ پر
293- بے وقوف کی مصاحبت
294- مغرب و مشرق کا فاصلہ
295- دوست و دشمن
296- ایذا رسانی
297- عبرت و بصیرت
298- دشمنی میں خوفِ خدا کا لحاظ
299- توبہ
300- حساب و کتاب
301- قاصد
302- محتاجِ دعا
303- ابنائے دنیا
304- خدا کا فرستادہ
305- غیرت مند
306- پاسبانِ زندگی
307- مال سے لگاؤ
308- دوستی و قرابت
309- ظن مومن
310- توکل
311- اَنس ابن مالک
312- دلوں کی حالت
313- قرآن کی جامعیت
314- پتھر کا جواب پتھر سے
315- خط کی دیدہ زیبی
316- یعسوب المومنین
317- ایک یہودی
318- غلبہ کا سبب
319- فقر و فاقہ
320- طرزِ سوال
321- ایک مشورہ
322- زنانِ کوفہ
323- خوارج نہروان
324- گواہ بھی اور حاکم بھی
325- محمد ابن ابی بکر کی موت
326- عذر پذیری
327- غلط طریقہ سے کامیابی
328- فقراء کا حصّہ
329- عذر خواہی
330- نعمت کا صرف بے جا
331- ادائے فرض کا موقعہ
332- بادشاہ کی حیثیت
333- مومن کے اوصاف
334- فریب آرزو
335- دوحصہ دار
336- وعدہ وفائی
337- بےعمل کی دُعا
338- علم کی دو قسمیں
339- اِقبال و اِدبار
340- عفت و شکر
341- ظالم و مظلوم
342- بڑی دولت مندی
343- کچھ لوگوں کی حالت
344- پندو موعظت
345- گناہ سے درماندگی
346- سوال
347- مدح میں حد اعتدال
348- بڑا گناہ
349- اچھے اور بُرے اوصاف
350- ظالم کے علامات
351- سختی کے بعد آسانی
352- زن و فرزند سے لگاؤ
353- عیب جوئی
354- تہنیت فرزند
355- دولت کے آثار
356- رزق رسانی
357- تعزیت
358- نعمت و نقمت
359- اِصلاح نفس
360- بدگمانی
361- دُعا کا طریقہ
362- عزت کی نگہداشت
363- موقع و محل
364- بے فائدہ سوال
365- پسندیدہ صفتیں
366- علم و عمل
367- تغیر و انقلاب
368- ثواب و عقاب
369- ایک زمانہ
370- تقویٰ و پرہیزگاری
371- اچھی اور بُری صفتیں
372- جابر ابن عبد اللہ
373- امر بالمعروف و نہی عن المنکر
374- امر بالمعروف و نہی عن المنکر
375- امر بالمعروف و نہی عن المنکر
376- حق و باطل کا نتیجہ
377- امید و یاس
378- بخل
379- رزق وروزی
380- زندگی و موت
381- زبان کی نگہداشت
382- سکوت
383- معصیت
384- محل اعتماد
385- دنیا
386- جویندہ یا بندہ
387- نیکی اور بدی
388- بڑی نعمت
389- حسب و نسب
390- مومن کے اوقات
391- زہدِ دنیا
392- تامرد سخن نگفتہ باشد
393- طلب دنیا
394- بات کا اثر
395- قناعت
396- دو دن
397- مشک
398- فخر و سربلندی
399- فرزند و پدر کے حقوق
400- با اثر اور بے اثر
401- اخلاق میں ہم آہنگی
402- بے محل گفتگو
403- طلب الکل، فوت الکل
404- »لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ «کے معنی
405- مغیرہ ابن شعبہ
406- تواضع و خود داری
407- عقل
408- حق سے ٹکراؤ
409- دل
410- تقویٰ
411- استاد کا احترام
412- آراستگیٔ نفس
413- قہری صبر
414- تعزیت
415- دنیا کی حالت
416- امام حسن ؈ کو ہدایت
417- استغفار کے معنی
418- حلم و بُردباری
419- بے بسی
420- بے باک نگاہیں
421- عقل کی رہبری
422- چھوٹی اور بڑی نیکی
423- اللہ سے خوش معاملگی
424- حلم و عقل
425- حقوق نعمت
426- صحت و ثروت
427- اللہ کا شکوہ
428- عید
429- حسرت و اندوہ
430- ناکام کوشش
431- رزق و روزی
432- دوستانِ خدا
433- موت کی یاد
434- آزمائش
435- شکر، دُعا اور توبہ
436- رگِ شرافت
437- عدل و جود
438- جہالت
439- زُہد کی تعریف
440- غفلت
441- حکومت
442- بہترین شہر
443- مالک اشتر
444- استقلال
445- صفات میں ہم رنگی
446- غالب ابن صعصعہ
447- تجارت
448- بڑی معصیت
449- عزت نفس
450- مزاح
451- خود داری
452- فقر و غنا
453- عبد اللہ ابن زبیر
454- فخر و غرور
455- امراء القیس
456- ترکِ دنیا
457- دو طلبگار
458- ایمان کی علامت
459- تقدیر و تدبیر
460- بلند ہمتی
461- غیبت
462- حُسنِ ثنا
463- دُنیا
464- بنی اُمیہ
465- انصار
466- ایک استعارہ
467- ایک والی
468- خریدو فروخت
469- دشمن و دوست
470- توحید و عدل
471- کلام اور خاموشی
472- طلب باراں
473- ترک خضاب
474- عفت
475- قناعت
476- زیاد ابن ابیہ
477- سہل انگاری
478- تعلیم و تعلّم
479- تکلّف
480- مفارقت

Quick Contact

صبر دو طرح کا ہوتاہے: ایک ناگوار باتوں پر صبر اور دوسرے پسندیدہ چیزوں سے صبر۔ حکمت 55
(١٢٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۲۴)
غَیْرَةُ الْمَرْاَةِ كُفْرٌ، وَ غَیْرَةُ الرَّجُلِ اِیْمَانٌ.
عورت کا غیرت کرنا کفر ہے اور مرد کا غیور ہونا ایمان ہے۔

مطلب یہ ہے کہ جب مرد کو چار عورتیں تک کر نے کی اجازت ہے تو عورت کا سوت گوارا نہ کرنا حلال خدا سے ناگواری کا اظہار اور ایک طرح سے حلال کو حرام سمجھنا ہے اور یہ کفر کے ہم پایہ ہے، اور چونکہ عورت کیلئے متعدد شوہر کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے مرد کا اشتراک گوارا نہ کرنا اس کی غیرت کا تقاضا اور حرام خدا کو حرام سمجھنا ہے اور یہ ایمان کے مترادف ہے۔
مرد و عورت میں یہ تفریق اس لئے ہے تاکہ تولید و بقائے نسل انسانی میں کوئی روک پیدا نہ ہو، کیونکہ یہ مقصد اسی صورت میں بدرجۂ اَتم حاصل ہو سکتا ہے جب مرد کیلئے تعدد اَزواج کی اجازت ہو، کیونکہ ایک مرد سے ایک ہی زمانہ میں متعدد اولادیں ہو سکتی ہیں اور عورت اس سے معذور و قاصر ہے کہ وہ متعدد مردوں کے عقد میں آنے سے متعدد اولادیں پیدا کر سکے۔ کیونکہ زمانۂ حمل میں دوبارہ حمل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اس پر ایسے حالات بھی طاری ہوتے رہتے ہیں کہ مرد کو اس سے کنارہ کشی اختیار کرنا پڑتی ہے۔ چنانچہ حیض اور رضاعت کا زمانہ ایسا ہی ہوتا ہے جس سے تولید کا سلسلہ رک جاتا ہے اور اگر متعدد ازواج ہوں گی تو سلسلۂ تولید جاری رہ سکتا ہے، کیونکہ متعدد بیویوں میں سے کوئی نہ کوئی بیوی ان عوارض سے خالی ہوگی جس سے نسل انسانی کی ترقی کا مقصد حاصل ہوتا رہے گا، کیونکہ مرد کیلئے ایسے موانع پیدا نہیں ہوتے کہ جو سلسلۂ تولید میں روک بن سکیں۔
اس لئے خدا وند عالم نے مردوں کیلئے تعدد ازواج کو جائز قرار دیا ہے اور عورتوں کیلئے یہ صورت جائز نہیں رکھی کہ وہ بوقت واحد متعدد مردوں کے عقد میں آئیں۔ کیونکہ ایک عورت کا کئی شوہر کرنا غیرت و شرافت کے بھی منافی ہے اور اس کے علاوہ ایسی صورت میں نسب کی بھی تمیز نہ ہو سکے گی کہ کون کس کی صلب سے ہے۔
چنانچہ امام رضا علیہ السلام سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ: کیا وجہ ہے کہ مرد ایک وقت میں چار بیویاں تک کر سکتا ہے اور عورت ایک وقت میں ایک مرد سے زیادہ شوہر نہیں کر سکتی؟
حضرتؑ نے فرمایا کہ: مرد جب متعدد عورتوں سے نکاح کرے گا تو اولاد بہر صورت اسی کی طرف منسوب ہو گی اور اگر عورت کے دو یا دو سے زیادہ شوہر ہوں گے تو یہ معلوم نہ ہو سکے گا کہ کون کس کی اولاد اور کس شوہر سے ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں نسب مشتبہ ہو کر رہ جائے گا اور صحیح باپ کی تعیین نہ ہو سکے گی اور یہ امر اس مولود کے مفاد کے بھی خلاف ہوگا۔ کیونکہ کوئی بھی بحیثیت باپ کے اس کی تربیت کی طرف متوجہ نہ ہو گا جس سے وہ اخلاق و آداب سے بے بہرہ اور تعلیم و تربیت سے محروم ہو کر رہ جائے گا۔