اس شخص پر تعجب ہوتا ہے کہ جو توبہ کی گنجائش کے ہوتے ہوئے مایوس ہو جائے۔ حکمت 87
(٣٢٨) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۲۸)
اِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ فَرَضَ فِیْۤ اَمْوَالِ الْاَغْنِیَآءِ اَقْوَاتَ الْفُقَرَآءِ، فَمَا جَاعَ فَقِیْرٌ اِلَّا بِمَا مُتِّـعَ بِهٖ غَنِیٌّ، وَ اللهُ تَعَالٰى سَآئِلُهُمْ عَنْ ذٰلِكَ.
خداوند عالم نے دولتمندوں کے مال میں فقیروں کا رزق مقرر کیا ہے، لہٰذا اگر کوئی فقیر بھوکا رہتا ہے تو اس لئے کہ دولتمند نے دولت کو سمیٹ لیا ہے اور خدائے بزرگ و برتر ان سے اس کا مواخذہ کرنے والا ہے۔