وہ علم بہت بے قدر و قیمت ہے جو زبان تک رہ جائے، اور وہ علم بہت بلند مرتبہ ہے جو اعضا و جوارح سے نمودار ہو۔ حکمت 92
(١٠١) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۰۱)
لَا یَسْتَقِیْمُ قَضَآءُ الْحَوَآئِجِ اِلَّا بِثَلَاثٍ: بِاسْتِصْغَارِهَا لِتَعْظُمَ، وَ بِاسْتِكْتَامِهَا لِتَظْهَرَ، وَ بِتَعْجِیْلِهَا لِتَهْنُؤَ.
حاجت روائی تین چیزوں کے بغیر پائیدار نہیں ہوتی: اسے چھوٹا سمجھا جائے تاکہ وہ بڑی قرار پائے، اسے چھپایا جائے تاکہ وہ خود بخود ظاہر ہو اور اس میں جلدی کی جائے تاکہ وہ خوشگوار ہو۔