تلوار سے بچے کھچے لوگ زیادہ باقی رہتے ہیں اور ان کی نسل زیادہ ہوتی ہے۔ حکمت 84
(٣١٦) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۱۶)
اَنَا یَعْسُوْبُ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَ الْمَالُ یَعْسُوْبُ الْفُجَّارِ.
میں اہل ایمان کا یعسوب ہوں اور بدکرداروں کا یعسوب مال ہے۔
قَالَ الرَّضِیُّ: وَ مَعْنٰى ذٰلِكَ: اَنَّ الْمُؤْمِنِیْنَ یَتَّبِعُوْنَنِیْ، وَ الْفُجَّارُ یَتَّبِعُوْنَ الْمَالَ، كَمَا تَتَّبِعُ النَّحْلُ یَعْسُوْبَهَا، وَ هُوَ رَئِیْسُهَا.
سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ ایمان والے میری پیروی کرتے ہیں اور بدکردار مال و دولت کی اسی طرح اتباع کرتے ہیں جس طرح شہد کی مکھیاں یعسوب کی اقتدا کرتی ہیں۔ اور ’’یعسوب‘‘ اس مکھی کو کہتے ہیں جو ان کی سردار ہوتی ہے۔