’’یقین‘‘ کی بھی چار شاخیں ہیں: روشن نگاہی، حقیقت رسی، عبرت اندوزی اور اَگلوں کا طور طریقہ۔ حکمت 30
(٢٧٦) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۲۷۶)
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ اَنْ تُحَسِّنَ فِیْ لَامِعَةِ الْعُیُوْنِ عَلَانِیَّتِیْ، وَ تُقَبِّحَ فِیْمَاۤ اُبْطِنُ لَكَ سَرِیْرَتِیْ، مُحَافِظًا عَلٰى رِیَآءِ النَّاسِ مِنْ نَّفْسِیْ بِجَمِیْعِ مَاۤ اَنْتَ مُطَّلِعٌ عَلَیْهِ مِنِّیْ، فَاُبْدِیَ لِلنَّاسِ حُسْنَ ظَاهِرِیْ، وَ اُفْضِیَ اِلَیْكَ بِسُوْٓءِ عَمَلِیْ، تَقَرُّبًا اِلٰى عِبَادِكَ، وَ تَبَاعُدًا مِّنْ مَّرْضَاتِكَ.
اے اللہ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ میرا ظاہر لوگوں کی چشمِ ظاہر بین میں بہتر ہو اور جو اپنے باطن میں چھپائے ہوئے ہوں وہ تیری نظروں میں بُرا ہو، درآں حالیکہ میں لوگوں کے دکھاوے کیلئے اپنے نفس کی ان چیزوں سے نگہداشت کروں کہ جن سب پر تو آگاہ ہے۔ اس طرح لوگوں کے سامنے تو ظاہر کے اچھا ہونے کی نمائش کروں اور تیرے سامنے اپنی بداعمالیوں کو پیش کرتا رہوں، جس کے نتیجہ میں تیرے بندوں سے تقرب حاصل کروں اور تیری خوشنودیوں سے دور ہی ہوتا چلا جاؤں۔