کامیابی دور اندیشی سے وابستہ ہے، اور دور اندیشی فکر و تدبر کو کام میں لانے سے، اور تدبر بھیدوں کو چھپاکر رکھنے سے۔ حکمت 48
(١٢٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۲۳)
طُوْبٰى لِمَنْ ذَلَّ فِیْ نَفْسِهٖ، وَ طَابَ كَسْبُهٗ، وَ صَلُحَتْ سَرِیْرَتُهٗ، وَ حَسُنَتْ خَلِیْقَتُهٗ،وَ اَنْفَقَ الْفَضْلَ مِنْ مَّالِهٖ، وَ اَمْسَكَ الْفَضْلَ مِنْ لِّسَانِهٖ، وَ عَزَلَ عَنِ النَّاسِ شَرَّهٗ، وَ وَسِعَتْهُ السُّنَّةُ، وَ لَمْ یُنْسَبْ اِلَى الْبِدْعَةِ.
خوشا نصیب اس کے کہ جس نے اپنے مقام پر فروتنی اختیار کی، جس کی کمائی پاک و پاکیزہ، نیت نیک اور خصلت و عادت پسندیدہ رہی، جس نے اپنی ضرورت سے بچا ہوا مال خدا کی راہ میں صرف کیا، بے کار باتوں سے اپنی زبان کو روک لیا، مردم آزاری سے کنارہ کش رہا، سنت اسے ناگوار نہ ہوئی اور بدعت کی طرف منسوب نہ ہوا۔
اَقُوْلُ: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّنْسُبُ هٰذَا الْكَلَامِ اِلٰى رَسُوْلِ اللهِ ﷺ وَکَذٰلِكَ الَّذِیْ قَبْلَہٗ.
سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ: کچھ لوگوں نے اس کلام کو اور اس سے پہلے کلام کو رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کیا ہے۔