یہ فیصلہ پیغمبر اُمّی ﷺ کی زبان سے ہو گیا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: «اے علی! کوئی مومن تم سے دشمنی نہ رکھے گا، اور کوئی منافق تم سے محبت نہ کرے گا»۔ حکمت 45
(٤٥٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۵۹)
یَغْلِبُ الْمِقْدَارُ عَلَى التَّقْدِیْرِ حَتّٰی تَكُوْنَ الْاٰفَةُ فِی التَّدْبِیْرِ.
تقدیر ٹھہرائے ہوئے اندازے پر غالب آ جاتی ہے۔ یہاں تک کہ چارہ سازی ہی تباہی و آفت بن جاتی ہے۔
قَالَ الرَّضِیُّ: وَ قَدْ مَضٰى هٰذَا الْمَعْنٰى فِیْمَا تَقَدَّمَ بِرِوَایَةٍ تُخَالِفُ هٰذِهِ الْاَلْفَاظَ.
سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ مطلب اس سے مختلف لفظوں میں پہلے بھی گزر چکا ہے۔