پورا عالم و دانا وہ ہے جو لوگوں کو رحمت خدا سے مایوس اور اس کی طرف سے حاصل ہونے والی آسائش و راحت سے نا امید نہ کرے اور نہ انہیں اللہ کے عذاب سے بالکل مطمئن کر دے۔ حکمت 90
(٤٢٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۲۹)
اِنَّ اَعْظَمَ الْحَسَرَاتِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ حَسْرَةُ رَجُلٍ كَسَبَ مَالًا فِیْ غَیْرِ طَاعَةِ اللهِ، فَوَرِثَهٗ رَجُلٌ فَاَنْفَقَهٗ فِیْ طَاعَةِ اللهِ سُبْحَانَهٗ، فَدَخَلَ بِهِ الْجَنَّةَ، وَ دَخَلَ الْاَوَّلُ بِهِ النَّارَ.
قیامت کے دن سب سے بڑی حسرت اس شخص کی ہو گی جس نے اللہ کی نافرمانی کر کے مال حاصل کیا ہو، اور اس کا وارث وہ شخص ہوا ہو جس نے اسے اللہ کی اطاعت میں صرف کیا ہو، کہ یہ تو اس مال کی وجہ سے جنت میں داخل ہوا اور پہلا اس کی وجہ سے جہنم میں گیا۔