وہ علم بہت بے قدر و قیمت ہے جو زبان تک رہ جائے، اور وہ علم بہت بلند مرتبہ ہے جو اعضا و جوارح سے نمودار ہو۔ حکمت 92
(٣٠٦) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۰۶)
كَفٰى بِالْاَجَلِ حَارِسًا۔
مدتِ حیات نگہبانی کیلئے کافی ہے۔
مطلب یہ ہے کہ لاکھ آسمان کی بجلیاں کڑکیں، حوادث کے طوفان امڈیں، زمین میں زلزلے آئیں اور پہاڑ آپس میں ٹکرائیں، اگر زندگی باقی ہے تو کوئی حادثہ گزند نہیں پہنچا سکتا اور نہ صرصر موت شمع زندگی کو بجھا سکتی ہے، کیونکہ موت کا ایک وقت مقرر ہے اور اس مقررہ وقت تک کوئی چیز سلسلۂ حیات کو قطع نہیں کر سکتی۔ اس لحاظ سے بلا شبہ موت خود زندگی کی محافظ و نگہبان ہے۔
موت کہتے ہیں جسے ہے پاسبانِ زندگی