فہرست کلمات

1- فتنہ وفسادسےعلیحدگی
2- ذلتِ نفس کے اسباب
3- عیوب و محاسن
4- علم وادب
5- چند اوصاف
6- خود پسندی
7- انسانی حاسے
8- اقبال و ادبار
9- حُسنِ معاشرت
10- عفو و اقتدار
11- عجز و درماندگی
12- ناشکری
13- اپنے اور بیگانے
14- مبتلائے فتنہ
15- تدبیر کی بے چارگی
16- خضاب
17- غیر جانبداری
18- طول اَمل
19- پاس مروّت
20- شرم و حیا
21- حق سے محرومی
22- عمل اور نسب
23- دستگیری
24- مہلت
25- بات چھپ نہیں سکتی
26- ہمت نہ چھوڑو
27- اخفائے زہد
28- موت
29- پردہ پوشی
30- ایمان
31- کفر
32- نیکی و بدی
33- میانہ روی
34- ترکِ آرزو
35- مرنجان مرنج
36- طول اَمل
37- تعظیم کا ایک طریقہ
38- امام حسن ؈ کو نصیحت
39- فرائض کی اہمیت
40- دانا و نادان
41- عاقل و احمق
42- اجر و عوض
43- خباب ابن ارت
44- قابل مبارکباد
45- مومن و منافق
46- خود پسندی
47- قدر ہر کس بقدر ہمت اوست
48- حزم و احتیاط
49- شریف و رذیل
50- دل وحشت پسند
51- خوش بختی
52- عفوو درگزر
53- سخاوت کے معنی
54- چند صفتیں
55- صبر کی دو قسمیں
56- فقر و غنا
57- قناعت
58- مال و دولت
59- ناصح کی تلخ بیانی
60- زبان کی درندگی
61- عورت ایک بچھو ہے
62- احسان کا بدلہ
63- سفارش
64- دنیا والوں کی غفلت
65- دوستوں کو کھونا
66- نا اہل سے سوال
67- سائل کو ناکام نہ پھیرو
68- عفت و شکر
69- ناکامی کا خیال نہ کرو
70- افراط و تفریط
71- کمال عقل
72- زمانہ کا رویہ
73- پیشوا کے اوصاف
74- یہ سانسیں
75- رفتنی وگزشتنی
76- آغاز و انجام
77- ضرار کا بیان
78- قضا و قدر
79- حکمت
80- سرمایۂ حکمت
81- ہنر کی قدر و قیمت
82- پانچ نصیحتیں
83- مدح سرائی
84- بقیۃ السیف
85- ہمہ دانی
86- بڑوں کا مشورہ
87- استغفار
88- ایک لطیف استنباط
89- اللہ سے خوش معاملگی
90- پورا علم
91- دل کی خستگی
92- علم بے عمل
93- فتنہ کی تفسیر
94- خیر کی تشریح
95- معیار عمل
96- معیار تقرب
97- ایک خارجی کی عبادت
98- روایت و درایت
99- ﴿ اِنَّا لِلہِ وَاِنَّآ اِلَيْہِ رٰجِعُوْنَ﴾ کی تفسیر
100- جواب مدح
101- حاجت روائی
102- ایک پیشین گوئی
103- بوسیدہ لباس
104- نوف بکالی کا بیان
105- فرائض کی پابندی
106- دین سے بے اعتنائی
107- غیر مفید علم
108- دل کی حالت
109- مرکز ہدایت
110- حاکم کے اوصاف
111- سہل ابن حنیف
112- محبت اہل بیتؑ
113- پسندیدہ اوصاف
114- خوش گمانی و بد گمانی
115- مزاج پُرسی کا جواب
116- ابتلاء و آزمائش
117- دوست و دشمن
118- فرصت کے کھونے کا نتیجہ
119- دنیا کی ایک مثال
120- قریش کی خصوصیت
121- دو عمل
122- مشایعت جنازہ
123- چند صفات
124- غیرت
125- حقیقی اسلام
126- تعجب انگیز چیزیں
127- کوتاہی اعمال کا نتیجہ
128- بہار و خزاں میں احتیاط
129- عظمتِ خالق
130- مرنے والوں سے خطاب
131- دنیا کی ستائش
132- فرشتے کی ندا
133- بے ثباتی دنیا
134- دوستی کے شرائط
135- چار چیزیں
136- بعض عبادات کی تشریح
137- صدقہ
138- جود و سخا
139- رزق و روزی
140- کفایت شعاری
141- راحت و آسودگی
142- میل ملاقات
143- غم
144- صبر
145- عمل بے روح
146- صدقہ و زکوٰۃ
147- فضیلتِ علم
148- تا مرد سخن نگفتہ باشد
149- قدر نا شناسی
150- پندو موعظت
151- انجام
152- نیستی و بربادی
153- صبر و شکیبائی
154- عمل اور اس پر رضا مندی
155- عہد و پیمان
156- معرفتِ امام
157- پند و نصیحت
158- بُرائی کا بدلہ بھلائی
159- مواقع تہمت
160- جانبداری
161- خودرائی
162- رازداری
163- فقر و ناداری
164- حق کی ادائیگی
165- اطاعتِ مخلوق
166- حق سے دستبرداری
167- خود پسندی
168- قربِ موت
169- صبح کا اُجالا
170- توبہ میں مشکلات
171- حرص و طمع
172- جہل و نادانی
173- مشورہ
174- نیت کا روزہ
175- خوف کا علاج
176- سردار کی علامت
177- بدی سے روکنے کا طریقہ
178- دل کی صفائی
179- ضد اور ہٹ دھرمی
180- طمع
181- دُور اندیشی
182- خاموشی و گویائی کا محل
183- دو مختلف دعوتیں
184- یقین
185- صدق بیانی
186- ظلم کا انجام
187- چل چلاؤ کا ہنگام
188- حق سے رو گردانی
189- صبر
190- معیارِ خلافت
191- دنیا کی حالت
192- دوسروں کا حق
193- خوش دلی و بد دلی
194- غصّہ اور انتقام
195- گندگی کو دیکھ کر
196- عبرت کی قدر و قیمت
197- دلوں کی خستگی
198- قول خوارج
199- عوام
200- تماشائی
201- محافظ فرشتے
202- بجواب طلحہ و زبیر
203- موت کی گرفت
204- قدرت کی قدر دانی
205- ظرفِ علم
206- علم و بردباری
207- برد بار بنو
208- محاسبہ
209- آخری دور
210- آخرت
211- چند ہدایتیں
212- خود پسندی
213- صبر و درگزر
214- نرمی و ملائمت
215- مخالفت بے جا
216- گردن کشی
217- نشیب و فراز
218- حسد
219- طمع و حرص
220- بدگمانی
221- ظلم و تعدی
222- چشم پوشی
223- شرم و حیا
224- چند اوصاف
225- یہ حاسد
226- طمع
227- ایمان کی تعریف
228- غم دنیا
229- قناعت
230- شرکت
231- عدل و احسان
232- اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے
233- دعوت مقابلہ
234- عورت و مرد کے صفات
235- عاقل و جاہل
236- دنیا کی بے قدری
237- عبادت کے اقسام
238- عورت کی مذمت
239- تساہل و عیب جوئی
240- غصب
241- ظالم و مظلوم
242- تقویٰ
243- جوابات کی کثرت
244- شکر و سپاس
245- خواہشات کی کمی
246- کفرانِ نعمت
247- جذبۂ کرم
248- حُسنِ ظن
249- افضل اعمال
250- خداشناسی
251- تلخی و شیرینی
252- فرائض کے حکم و مصالح
253- جھوٹی قسم
254- اُمور خیر کی وصیت
255- غیظ و غضب
256- حسد
257- حاجت روائی
258- صدقہ
259- وفا و غداری
260- ابتلا و آزمائش
261- بے وفا ساتھی
262- حارث ابن حُوط
263- مصاحب سلطان
264- حُسنِ سلوک
265- کلام حکماء
266- ایک سائل کے جواب میں
267- فکر فردا
268- دوستی و دشمنی میں احتیاط
269- عمل دنیا و عمل آخرت
270- خانہ کعبہ کے زیور
271- بیت المال کی چوری
272- احکام میں ترمیم
273- تقدیر و تدبیر
274- علم و یقین
275- طمع و حرص
276- ظاہر و باطن
277- ایک قسم
278- مفید عمل
279- فرائض کی اہمیت
280- آخرت
281- عقل کی رہبری
282- غفلت
283- عالم و جاہل
284- قطع عذر
285- طلب مہلت
286- بُرا دن
287- قضا ا ور قدر
288- علم سے محرومی
289- ایک دینی بھائی
290- ترک معصیت
291- تعزیت
292- قبر رسولؐ پر
293- بے وقوف کی مصاحبت
294- مغرب و مشرق کا فاصلہ
295- دوست و دشمن
296- ایذا رسانی
297- عبرت و بصیرت
298- دشمنی میں خوفِ خدا کا لحاظ
299- توبہ
300- حساب و کتاب
301- قاصد
302- محتاجِ دعا
303- ابنائے دنیا
304- خدا کا فرستادہ
305- غیرت مند
306- پاسبانِ زندگی
307- مال سے لگاؤ
308- دوستی و قرابت
309- ظن مومن
310- توکل
311- اَنس ابن مالک
312- دلوں کی حالت
313- قرآن کی جامعیت
314- پتھر کا جواب پتھر سے
315- خط کی دیدہ زیبی
316- یعسوب المومنین
317- ایک یہودی
318- غلبہ کا سبب
319- فقر و فاقہ
320- طرزِ سوال
321- ایک مشورہ
322- زنانِ کوفہ
323- خوارج نہروان
324- گواہ بھی اور حاکم بھی
325- محمد ابن ابی بکر کی موت
326- عذر پذیری
327- غلط طریقہ سے کامیابی
328- فقراء کا حصّہ
329- عذر خواہی
330- نعمت کا صرف بے جا
331- ادائے فرض کا موقعہ
332- بادشاہ کی حیثیت
333- مومن کے اوصاف
334- فریب آرزو
335- دوحصہ دار
336- وعدہ وفائی
337- بےعمل کی دُعا
338- علم کی دو قسمیں
339- اِقبال و اِدبار
340- عفت و شکر
341- ظالم و مظلوم
342- بڑی دولت مندی
343- کچھ لوگوں کی حالت
344- پندو موعظت
345- گناہ سے درماندگی
346- سوال
347- مدح میں حد اعتدال
348- بڑا گناہ
349- اچھے اور بُرے اوصاف
350- ظالم کے علامات
351- سختی کے بعد آسانی
352- زن و فرزند سے لگاؤ
353- عیب جوئی
354- تہنیت فرزند
355- دولت کے آثار
356- رزق رسانی
357- تعزیت
358- نعمت و نقمت
359- اِصلاح نفس
360- بدگمانی
361- دُعا کا طریقہ
362- عزت کی نگہداشت
363- موقع و محل
364- بے فائدہ سوال
365- پسندیدہ صفتیں
366- علم و عمل
367- تغیر و انقلاب
368- ثواب و عقاب
369- ایک زمانہ
370- تقویٰ و پرہیزگاری
371- اچھی اور بُری صفتیں
372- جابر ابن عبد اللہ
373- امر بالمعروف و نہی عن المنکر
374- امر بالمعروف و نہی عن المنکر
375- امر بالمعروف و نہی عن المنکر
376- حق و باطل کا نتیجہ
377- امید و یاس
378- بخل
379- رزق وروزی
380- زندگی و موت
381- زبان کی نگہداشت
382- سکوت
383- معصیت
384- محل اعتماد
385- دنیا
386- جویندہ یا بندہ
387- نیکی اور بدی
388- بڑی نعمت
389- حسب و نسب
390- مومن کے اوقات
391- زہدِ دنیا
392- تامرد سخن نگفتہ باشد
393- طلب دنیا
394- بات کا اثر
395- قناعت
396- دو دن
397- مشک
398- فخر و سربلندی
399- فرزند و پدر کے حقوق
400- با اثر اور بے اثر
401- اخلاق میں ہم آہنگی
402- بے محل گفتگو
403- طلب الکل، فوت الکل
404- »لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ «کے معنی
405- مغیرہ ابن شعبہ
406- تواضع و خود داری
407- عقل
408- حق سے ٹکراؤ
409- دل
410- تقویٰ
411- استاد کا احترام
412- آراستگیٔ نفس
413- قہری صبر
414- تعزیت
415- دنیا کی حالت
416- امام حسن ؈ کو ہدایت
417- استغفار کے معنی
418- حلم و بُردباری
419- بے بسی
420- بے باک نگاہیں
421- عقل کی رہبری
422- چھوٹی اور بڑی نیکی
423- اللہ سے خوش معاملگی
424- حلم و عقل
425- حقوق نعمت
426- صحت و ثروت
427- اللہ کا شکوہ
428- عید
429- حسرت و اندوہ
430- ناکام کوشش
431- رزق و روزی
432- دوستانِ خدا
433- موت کی یاد
434- آزمائش
435- شکر، دُعا اور توبہ
436- رگِ شرافت
437- عدل و جود
438- جہالت
439- زُہد کی تعریف
440- غفلت
441- حکومت
442- بہترین شہر
443- مالک اشتر
444- استقلال
445- صفات میں ہم رنگی
446- غالب ابن صعصعہ
447- تجارت
448- بڑی معصیت
449- عزت نفس
450- مزاح
451- خود داری
452- فقر و غنا
453- عبد اللہ ابن زبیر
454- فخر و غرور
455- امراء القیس
456- ترکِ دنیا
457- دو طلبگار
458- ایمان کی علامت
459- تقدیر و تدبیر
460- بلند ہمتی
461- غیبت
462- حُسنِ ثنا
463- دُنیا
464- بنی اُمیہ
465- انصار
466- ایک استعارہ
467- ایک والی
468- خریدو فروخت
469- دشمن و دوست
470- توحید و عدل
471- کلام اور خاموشی
472- طلب باراں
473- ترک خضاب
474- عفت
475- قناعت
476- زیاد ابن ابیہ
477- سہل انگاری
478- تعلیم و تعلّم
479- تکلّف
480- مفارقت

Quick Contact

نیک کام کر نے والا خود اس کام سے بہتر اور برائی کا مرتکب ہونے والا خود اس برائی سے بدتر ہے۔ حکمت 32
(١٥٠) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۵۰)
لِرَجُلٍ سَئَلَهٗ اَنْ یَّعِظَهٗ:
ایک شخص نے آپؑ سے پند و موعظت کی درخواست کی تو فرمایا:
لَا تَكُنْ مِّمَّنْ یَّرْجُو الْاٰخِرَةَ بِغَیْرِ الْعَمَلِ، وَ یُرَجِّی التَّوْبَةَ بِطُوْلِ الْاَمَلِ، یَقُوْلُ فِی الدُّنْیَا بِقَوْلِ الزَّاهِدِیْنَ، وَ یَعْمَلُ فِیْهَا بِعَمَلِ الرَّاغِـبِیْنَ، اِنْ اُعْطِیَ مِنْهَا لَمْ یَشْبَعْ، وَ اِنْ مُّنِـعَ مِنْهَا لَمْ یَقْنَعْ، یَعْجِزُ عَنْ شُكْرِ مَاۤ اُوْتِیَ، وَ یَبْتَغِی الزِّیَادَةَ فِیْمَا بَقِیَ.
تم کو ان لوگوں میں سے نہ ہونا چاہیے کہ جو عمل کے بغیر حسنِ انجام کی امید رکھتے ہیں اور امیدیں بڑھا کر توبہ کو تاخیر میں ڈال دیتے ہیں۔ جو دنیا کے بارے میں زاہدوں کی سی باتیں کرتے ہیں مگر ان کے اعمال دنیا طلبوں کے سے ہوتے ہیں۔ اگر دنیا انہیں ملے تو وہ سیر نہیں ہوتے اور اگر نہ ملے تو قناعت نہیں کرتے۔ جو انہیں ملا ہے اس پر شکر سے قاصر رہتے ہیں اور جو بچ رہا اس کے اضافہ کے خواہشمند رہتے ہیں۔
یَنْهٰى وَ لَا یَنْتَهِیْ، وَ یَاْمُرُ بِمَا لَا یَاْتِیْ، یُحِبُّ الصّٰلِحِیْنَ وَ لَا یَعْمَلُ عَمَلَهُمْ، وَ یُبْغِضُ الْمُذْنِبِیْنَ وَ هُوَ اَحَدُهُمْ، یَكْرَهُ الْمَوْتَ لِكَثْرَةِ ذُنُوْبِهٖ، وَ یُقِیْمُ عَلٰى مَا یَكْرَهُ الْمَوْتَ لَهٗ.
دوسروں کو منع کرتے ہیں اور خود باز نہیں آتے اور دوسروں کو حکم دیتے ہیں ایسی باتوں کا جنہیں خود بجانہیں لاتے۔ نیکوں کو دوست رکھتے ہیں مگر ان کے سے اعمال نہیں کرتے اور گنہگاروں سے نفرت و عناد رکھتے ہیں حالانکہ وہ خود انہی میں داخل ہیں۔ اپنے گناہوں کی کثرت کے باعث موت کو برا سمجھتے ہیں مگر جن گناہوں کی وجہ سے موت کو ناپسند کرتے ہیں انہی پر قائم ہیں۔
اِنْ سَقِمَ ظَلَّ نَادِمًا، وَ اِنْ صَحَّ اَمِنَ لَاهِیًا، یُعْجِبُ بِنَفْسِهٖۤ اِذَا عُوْفِیَ، وَ یَقْنَطُ اِذَا ابْتُلِیَ، اِنْ اَصَابَهٗ بَلَآءٌ دَعَا مُضْطَرًّا، وَ اِنْ نَّالَهٗ رَخَآءٌ اَعْرَضَ مُغْتَرًّا،
اگر بیمار پڑتے ہیں تو پشیمان ہوتے ہیں اور تندرست ہوتے ہیں تو مطمئن ہو کر کھیل کود میں پڑ جاتے ہیں۔ جب بیماری سے چھٹکارا پاتے ہیں تو اترانے لگتے ہیں اور مبتلا ہوتے ہیں تو ان پر مایوسی چھا جاتی ہے۔ جب کسی سختی و ابتلا میں پڑتے ہیں تو لاچار و بے بس ہوکر دُعائیں مانگتے ہیں اور جب فراخ دستی نصیب ہوتی ہے تو فریب میں مبتلا ہو کر منہ پھیر لیتے ہیں۔
تَغْلِبُهٗ نَفْسُهٗ عَلٰى مَا یَظُنُّ، وَ لَا یَغْلِبُهَا عَلٰى مَا یَسْتَیْقِنُ، یَخَافُ عَلٰى غَیْرِهٖ بِاَدْنٰى مِنْ ذَنْۢبِهٖ، وَ یَرْجُوْ لِنَفْسِهٖ بِاَكْثَرَ مِنْ عَمَلِهٖ، اِنِ اسْتَغْنٰى بَطِرَ وَ فُتِنَ، وَ اِنِ افْتقَرَ قَنَطَ وَ وَهَنَ، یُقَصِّرُ اِذَا عَمِلَ، وَ یُبَالِغُ اِذَا سَئَلَ.
ان کا نفس خیالی باتوں پر انہیں قابو میں لے آتا ہے اور وہ یقینی باتوں پر اسے نہیں دبا لیتے۔ دوسروں کیلئے ان کے گناہ سے زیادہ خطرہ محسوس کرتے ہیں اور اپنے لئے اپنے اعمال سے زیادہ جزا کے متوقع رہتے ہیں۔ اگر مالدار ہو جاتے ہیں تو اترانے لگتے ہیں اور فتنہ و گمراہی میں پڑ جاتے ہیں اور اگر فقیر ہو جاتے ہیں تو ناامید ہو جاتے ہیں اور سستی کرنے لگتے ہیں۔ جب عمل کرتے ہیں تو اس میں سستی کرتے ہیں اور جب مانگنے پر آتے ہیں تو اصرار میں حد سے بڑھ جاتے ہیں۔
اِنْ عَرَضَتْ لَهٗ شَهْوَةٌ اَسْلَفَ الْمَعْصِیَةَ وَ سَوَّفَ التَّوْبَةَ، وَ اِنْ عَرَتْهُ مِحْنَةٌ انْفَرَجَ عَنْ شَرَآئِطِ الْمِلَّةِ، یَصِفُ الْعِبْرَةَ وَ لَا یَعْتَبِرُ، وَ یُبَالِغُ فِی الْمَوْعِظَةِ وَ لَا یَتَّعِظُ، فَهُوَ بِالْقَوْلِ مُدِلٌّ، وَ مِنَ الْعَمَلِ مُقِلٌّ، یُنَافِسُ فِیْمَا یَفْنٰى، وَ یُسَامِحُ فِیْمَا یَبْقٰى، یَرَى الْغُنْمَ مَغْرَمًا، وَ الْغُرْمَ مَغْنَمًا.
اگر ان پر خواہش نفسانی کا غلبہ ہوتا ہے تو گناہ جلد سے جلد کرتے ہیں اور توبہ کو تعویق میں ڈالتے رہتے ہیں۔ اگر کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو جماعتِ اسلامی کے خصوصی امتیازات سے الگ ہو جاتے ہیں۔ عبرت کے واقعات بیان کرتے ہیں مگر خود عبرت حاصل نہیں کرتے اور وعظ و نصیحت میں زور باندھتے ہیں مگر خود اس نصیحت کا اثر نہیں لیتے۔ چنانچہ وہ بات کرنے میں تو اونچے رہتے ہیں مگر عمل میں کم ہی کم رہتے ہیں۔ فانی چیزوں میں نفسی نفسی کرتے ہیں اور باقی رہنے والی چیزوں میں سہل انگاری سے کام لیتے ہیں۔ وہ نفع کو نقصان اور نقصان کو نفع خیال کرتے ہیں۔
یَخْشَى الْمَوْتَ وَ لَا یُبَادِرُ الْفَوْتَ، یَسْتَعْظِمُ مِنْ مَّعْصِیَةِ غَیْرِهٖ مَا یَسْتَقِلُّ اَكْثَرَ مِنْهُ مِنْ نَّفْسِهٖ، وَ یَسْتَكْثِرُ مِنْ طَاعَتِهٖ مَا یَحْقِرُهٗ مِنْ طَاعَةِ غَیْرِهٖ. فَهُوَ عَلَى النَّاسِ طَاعِنٌ، وَ لِنَفْسِهٖ مُدَاهِنٌ.
موت سے ڈرتے ہیں مگر فرصت کا موقع نکل جانے سے پہلے اعمال میں جلدی نہیں کرتے۔ دوسرے کے ایسے گناہ کو بہت بڑا سمجھتے ہیں جس سے بڑے گناہ کو خود اپنے لئے چھوٹا خیال کرتے ہیں، اور اپنی ایسی اطاعت کو زیادہ سمجھتے ہیں جسے دوسرے سے کم سمجھتے ہیں، لہٰذا وہ لوگوں پر معترض ہوتے ہیں اور اپنے نفس کی چکنی چپڑی باتوں سے تعریف کرتے ہیں۔
اَللَّهْوُ مَعَ الْاَغْنِیَآءِ اَحَبُّ اِلَیْهِ مِنَ الذِّكْرِ مَعَ الْفُقَرَآءِ، یَحْكُمُ عَلٰى غَیْرِهٖ لِنَفْسِهٖ وَ لَا یَحْكُمُ عَلَیْهَا لِغَیْرِهٖ، یُرْشِدُ غَیْرَهٗ وَ یُغْوِیْ نَفْسَهٗ، فَهُوَ یُطَاعُ وَ یَعْصِیْ، وَ یَسْتَوْفِیْ وَ لَا یُوْفِیْ، وَ یَخْشَى الْخَلْقَ فِیْ غَیْرِ رَبِّهٖ، وَ لَا یَخْشٰى رَبَّهٗ فِیْ خَلْقِهٖ.
دولتمندوں کے ساتھ طرب و نشاط میں مشغول رہنا انہیں غریبوں کے ساتھ محفل ذکر میں شرکت سے زیادہ پسند ہے۔ اپنے حق میں دوسرے کے خلاف حکم لگاتے ہیں، لیکن کبھی یہ نہیں کرتے کہ دوسرے کے حق میں اپنے خلاف حکم لگائیں۔ اوروں کو ہدایت کرتے ہیں اور اپنے کو گمراہی کی راہ پر لگاتے ہیں۔ وہ اطاعت لیتے ہیں اور خود نافرمانی کرتے ہیں، اور حق پورا پورا وصول کر لیتے ہیں مگر خود ادا نہیں کرتے۔ وہ اپنے پروردگار کو نظر انداز کر کے مخلوق سے خوف کھاتے ہیں اور مخلوقات کے بارے میں اپنے پروردگار سے نہیں ڈرتے۔
وَ لَوْ لَمْ یَكُنْ فِیْ هٰذَا الْكِتَابِ اِلَّا هٰذَا الْكَلَامُ لَكَفٰى بِهٖ مَوْعِظَةً نَّاجِعَةً، وَ حِكْمَةًۢ بَالِغَةً، وَ بَصِیْرَةً لِّمُبْصِرٍ، وَ عِبْرَةً لِّنَاظِرٍ مُّفَكِّرٍ.
سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: اگر اس کتاب میں صرف ایک یہی کلام ہوتا تو کامیاب موعظہ اور مؤثر حکمت اور چشم بینا رکھنے والے کیلئے بصیرت اور نظر و فکر کرنے والے کیلئے عبرت کے اعتبار سے بہت کافی تھا۔