خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔ حکمت 78
(٩٩) وَ سَمِعَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۹۹)
رَجُلًا یَّقُوْلُ: ﴿اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ﴾، فَقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ:
ایک شخص کو ﴿اِنَّا لِلہِ وَاِنَّآ اِلَيْہِ رٰجِعُوْنَ﴾ (ہم اللہ کے ہیں اور ہمیں اللہ کی طرف پلٹنا ہے ) کہتے سنا تو فرمایا کہ:
اِنَّ قَوْلَنَا: ﴿اِنَّا لِلّٰهِ﴾ اِقْرَارٌ عَلٰۤى اَنْفُسِنَا بِالْمِلْكِ، وَ قَوْلَنَا: ﴿وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ﴾ اِقْرَارٌ عَلٰۤى اَنْفُسِنَا بِالْهُلْكِ.
ہمارا یہ کہنا کہ ’’ہم اللہ کے ہیں‘‘ اس کی مِلک ہونے کا اعتراف ہے اور یہ کہنا کہ ’’ہمیں اسی کی طرف پلٹنا ہے‘‘، یہ اپنے لئے فنا کا اقرار ہے۔

