یہ فیصلہ پیغمبر اُمّی ﷺ کی زبان سے ہو گیا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: «اے علی! کوئی مومن تم سے دشمنی نہ رکھے گا، اور کوئی منافق تم سے محبت نہ کرے گا»۔ حکمت 45
(٦٢) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۶۲)
اِذَا حُیِّیْتَ بِتَحِیَّةٍ فَحَیِّ بِاَحْسَنَ مِنْهَا، وَ اِذَاۤ اُسْدِیَتْ اِلَیْكَ یَدٌ فَكَافِئْهَا بِمَا یُرْبِیْ عَلَیْهَا، وَ الْفَضْلُ مَعَ ذٰلِكَ لِلْبَادِىْ.
جب تم پر سلام کیا جائے تو اس سے اچھے طریقہ سے جواب دو اور جب تم پر کوئی احسان کرے تو اس سے بڑھ چڑھ کر بدلہ دو، اگرچہ اس صورت میں بھی فضیلت پہل کرنے والے ہی کیلئے ہو گی۔

