خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔ حکمت 78
(٤٦٧) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۶۷)
فِیْ كَلَامٍ لَّهٗ ؑ:
ایک کلام کے ضمن میں آپؑ نے فرمایا:
وَ وَلِیَهُمْ وَالٍ فَاَقَامَ وَ اسْتَقَامَ، حَتّٰى ضَرَبَ الدِّیْنُ بِجِرَانِهٖ.
لوگوں کے امور کا ایک حاکم و فرماں روا ذمہ دار ہوا جو سیدھے راستے پر چلا اور دوسروں کو اس راہ پر لگایا۔ یہاں تک کہ دین نے اپنا سینہ ٹیک دیا۔

