خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔ حکمت 78
(٤٥٦) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۵۶)
اَلَا حُرٌّ یَّدَعُ هٰذِهِ اللُّمَاظَةَ لِاَهْلِهَا؟ اِنَّهٗ لَیْسَ لِاَنْفُسِكُمْ ثَمَنٌ اِلَّا الْجَنَّةَ، فَلَا تَبِیْعُوْهَاۤ اِلَّا بِهَا.
کیا کوئی جوانمرد ہے جو اس چبائے ہوئے لقمہ (دنیا) کو اس کے اہل کیلئے چھوڑ دے۔ تمہارے نفسوں کی قیمت صرف جنت ہے۔ لہٰذا جنت کے علاوہ اور کسی قیمت پر انہیں نہ بیچو۔

