عورت ایک ایسا بچھو ہے جس کے لپٹنے میں بھی مزہ آتا ہے۔ حکمت 61
(٤٥) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۵)
لَوْ ضَرَبْتُ خَیْشُوْمَ الْمُؤْمِنِ بِسَیْفِیْ هٰذَا عَلٰۤى اَنْ یُّبْغِضَنِیْ مَاۤ اَبْغَضَنِیْ، وَ لَوْ صَبَبْتُ الدُّنْیَا بِجَمَّاتِهَا عَلَى الْمُنَافِقِ عَلٰۤى اَنْ یُّحِبَّنِیْ مَاۤ اَحَبَّنِیْ، وَ ذٰلِكَ اَنَّهٗ قُضِیَ فَانْقَضٰى عَلٰى لِسَانِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ ﷺ اَنَّهٗ قَالَ: «یَا عَلِیُّ! لَا یُبْغِضُكَ مُؤْمِنٌ، وَ لَا یُحِبُّكَ مُنَافِقٌ».
اگر میں مومن کی ناک پر تلواریں لگاؤں کہ وہ مجھے دشمن رکھے تو جب بھی وہ مجھ سے دشمنی نہ کرے گا، اور اگر تمام متاعِ دنیا کافر کے آگے ڈھیر کر دوں کہ وہ مجھے دوست رکھے تو بھی وہ مجھے دوست نہ رکھے گا۔ اس لئے کہ یہ وہ فیصلہ ہے جو پیغمبر اُمّی ﷺ کی زبان سے ہو گیا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: «اے علی! کوئی مومن تم سے دشمنی نہ رکھے گا، اور کوئی منافق تم سے محبت نہ کرے گا»۔

