سب معاملے تقدیر کے آگے سر نگوں ہیں، یہاں تک کہ کبھی تدبیر کے نتیجہ میں موت ہوجاتی ہے۔ حکمت 15
(٣٨١) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۸۱)
اَلْكَلَامُ فِیْ وِثَاقِكَ مَا لَمْ تَتَكَلَّمْ بِهٖ، فَاِذَا تَكَلَّمْتَ بِهٖ صِرْتَ فِیْ وِثَاقِهٖ فَاخْزُنْ لِسَانَكَ كَمَا تَخْزُنُ ذَهَبَكَ وَ وَرِقَكَ، فَرُبَّ كَلِمَةٍ سَلَبَتْ نِعْمَةً، وَ جَلَبَتْ نِقْمَةً.
کلام تمہارے قید و بند میں ہے، جب تک تم نے اسے کہا نہیں ہے اور جب کہہ دیا تو تم اس کی قید و بند میں ہو۔ لہٰذا اپنی زبان کی اسی طرح حفاظت کرو جس طرح اپنے سونے چاندی کی حفاظت کرتے ہو۔ کیونکہ بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جو کسی بڑی نعمت کو چھین لیتی اور مصیبت کو نازل کر دیتی ہیں۔

