خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔ حکمت 78
(٣٥٥) {وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ}
(۳۵۵)
وَ بَنٰى رَجُلٌ مِّنْ عُمَّالِهٖ بِنَآءً فَخْمًا، فَقَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ:
حضرتؑ کے عمال میں سے ایک شخص نے ایک بلند عمارت تعمیر کی جس پر آپؑ نے فرمایا:
اَطْلَعَتِ الْوَرِقُ رُؤُوْسَهَا! اِنَّ الْبِنَآءَ یَصِفُ لَكَ الْغِنٰى.
چاندی کے سکوں نے سر نکالا ہے۔ بلاشبہ یہ عمارت تمہاری ثروت کی غمازی کرتی ہے۔

