دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو۔ حکمت 10
(٣٢٥) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۲۵)
لَمَّا بَلَغَهٗ قَتْلُ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْ بَكْرٍ:
جب آپؑ کو محمد ابن ابی بکر (رحمہ اللہ) کے شہید ہونے کی خبر پہنچی تو آپؑ نے فرمایا:
اِنَّ حُزْنَنَا عَلَیْهِ عَلٰى قَدْرِ سُرُوْرِهِمْ بِهٖ، اِلَّاۤ اَنَّهُمْ نَقَصُوْا بَغِیْضًا، وَ نَقَصْنَا حَبِیْبًا.
ہمیں ان کے مرنے کا اتنا ہی رنج و قلق ہے جتنی دشمنوں کو اس کی خوشی ہے۔ بلاشبہ ان کا ایک دشمن کم ہوا اور ہم نے ایک دوست کو کھو دیا۔

