خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔ حکمت 78
(٢٥٧) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۲۵۷)
لِكُمَیْلِ بْنِ زِیَادٍ النَّخَعِیِّ:
کمیل ابن زیاد نخعی سے فرمایا:
یَا كُمَیْلُ! مُرْ اَهْلَكَ اَنْ یَّرُوْحُوْا فِیْ كَسْبِ الْمَكَارِمِ، وَ یُدْلِجُوْا فِیْ حَاجَةِ مَنْ هُوَ نَآئِمٌ، فَوَالَّذِیْ وَسِعَ سَمْعُهُ الْاَصْوَاتَ مَا مِنْ اَحَدٍ اَوْدَعَ قَلْبًا سُرُوْرًا اِلَّا وَ خَلَقَ اللهُ لَهٗ مِنْ ذٰلِكَ السُّرُوْرِ لُطْفًا، فَاِذَا نَزَلَتْ بِهٖ نَآئِبَةٌ جَرٰۤى اِلَیْهَا كَالْمَآءِ فِی انْحِدَارِهٖ، حَتّٰى یَطْرُدَهَا عَنْهُ كَمَا تُطْرَدُ غَرِیْبَةُ الْاِبلِ.
اے کمیل! اپنے عزیز و اقارب کو ہدایت کرو کہ وہ اچھی خصلتوں کو حاصل کرنے کیلئے دن کے وقت نکلیں اور رات کو سو جانے والے کی حاجت روائی کو چل کھڑے ہوں۔ اُس ذات کی قسم جس کی قوتِ شنوائی تمام آوازوں پر حاوی ہے! جس کسی نے بھی کسی کے دل کو خوش کیا تو اللہ اُس کیلئے اُس سرور سے ایک لطفِ خاص خلق فرمائے گا کہ جب بھی اُس پر کوئی مصیبت نازل ہو تو وہ نشیب میں بہنے والے پانی کی طرح تیزی سے بڑھے اور اجنبی اونٹوں کو ہنکانے کی طرح اس مصیبت کو ہنکا کر دور کر دے۔

