جس نے اپنی آخرت کو سنوار لیا تو خدا اس کی دنیا بھی سنوار دے گا، اور جو خود اپنے آپ کو وعظ و پند کرلے تو اللہ کی طرف سے اس کی حفاظت ہوتی رہے گی۔ حکمت 89
(١٥٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۵۴)
اَلرَّاضِیْ بِفِعْلِ قَوْمٍ كَالدَّاخِلِ فِیْهِ مَعَهُمْ، وَ عَلٰى كُلِّ دَاخِلٍ فِیْ بَاطِلٍ اِثْمَانِ: اِثْمُ الْعَمَلِ بِهٖ، وَ اِثْمُ الرِّضٰى بِهٖ.
کسی جماعت کے فعل پر رضا مند ہونے والا ایسا ہے جیسے اس کے کام میں شریک ہو، اور غلط کام میں شریک ہو نے والے پر دو گناہ ہیں: ایک اس پر عمل کرنے کا اور ایک اس پر رضا مند ہونے کا۔

