عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نہیں اور جہالت سے بڑھ کر کوئی بے مائیگی نہیں۔ ادب سے بڑھ کر کوئی میراث نہیں اور مشورہ سے زیادہ کوئی چیز معین و مددگار نہیں۔ حکمت 54
(١٣٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۳۳)
اَلدُّنْیَا دَارُ مَمَرٍّ اِلٰى دَارِ مَقَرٍّ، وَ النَّاسُ فِیْهَا رَجُلَانِ: رَجُلٌۢ بَاعَ فِیْھَا نَفْسَهٗ فَاَوْبَقَهَا، وَ رَجُلٌ ابْتَاعَ نَفْسَهٗ فَاَعْتَقَهَا.
’’دنیا‘‘ اصل منزل قرار کیلئے ایک گزرگاہ ہے۔ اس میں دو قسم کے لوگ ہیں: ایک وہ جنہوں نے اس میں اپنے نفس کو بیچ کر ہلاک کر دیا اور ایک وہ جنہوں نے اپنے نفس کو خرید کر آزاد کر دیا۔

