سب معاملے تقدیر کے آگے سر نگوں ہیں، یہاں تک کہ کبھی تدبیر کے نتیجہ میں موت ہوجاتی ہے۔ حکمت 15
(١١٥) وَ قِیْلَ لَہٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۱۵)
كَيْفَ تَجِدُكَ يَاۤ اَمِيْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ؟ فَقَالَ ؑ:
امیر المومنین علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ آپؑ کا حال کیسا ہے؟ تو آپؑ نے فرمایا کہ:
كَیْفَ یَكُوْنُ حَالُ مَنْ یَّفْنٰى بِبَقَآئِهٖ، وَ یَسْقَمُ بِصِحَّتِهٖ، وَ یُؤْتٰى مِنْ مَّاْمَنِهٖ۔
اس کا حال کیا ہو گا جسے زندگی موت کی طرف لئے جا رہی ہو، اور جس کی صحت بیماری کا پیش خیمہ ہو، اور جسے اپنی پناہ گاہ سے گرفت میں لے لیا جائے۔

