دنیا والے ایسے سواروں کے مانند ہیں جو سو رہے ہیں اور سفر جاری ہے۔ حکمت 64
(٥) وَ فِیْ حَدِیْثِہٖ عَلَیْهِ السَّلَامُ
[۵]
اِنَّ الْاِیْمَانَ یَبْدُوْ لُمْظَةً فِی الْقَلْبِ، کُلَّمَا ازْدَادَ الْاِیْمَانُ ازْدَادَتِ اللُّمْظَةُ.
ایمان ایک ’’لمظہ ‘‘ کی صورت سے دل میں ظاہر ہوتا ہے۔ جوں جوں ایمان بڑھتا ہے وہ ’’لمظہ ‘‘ بھی بڑھتا جاتا ہے۔
وَ اللُّمْظَةُ مِثْلُ النُّکْتَةِ اَوْ نَحْوِھَا مِنَ الْبِیَاضِ. وَ مِنْہُ قِیْلَ: فَرَسٌ اَلْمَظُ، اِذَا کَانَ بِجَحْفَلَتِهٖ شَیْءٌ مِّنَ الْبَیَاضِ.
(سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ:) ’’لُمظہ ‘‘ سفید نقطہ یا اس کے مانند سفید نشان کو کہتے ہیں اور اسی سے ’’فرس المظ‘‘ اُس گھوڑے کو کہا جاتا ہے جس کے نیچے کے ہونٹ پر کچھ سفیدی ہو۔