جب وہ وقت آئے گا تو دین کا یعسوب اپنی جگہ پر قرار پائے گا اور لوگ اس طرح سمٹ کر اس طرف بڑھیں گے جس طرح موسم خریف کے قزع جمع ہو جاتے ہیں۔ غرائب 1
(٧) وَ فِیْ حَدِیْثِہٖ عَلَیْهِ السَّلَامُ
[۷]
اِنَّہٗ شَیَّعَ جَیْشًا یُّغْزِیْہِ، فَقَالَ:
جب آپؑ نے لڑنے کیلئے لشکر روانہ کیا تو اسے رخصت کرتے وقت فرمایا:
اَعْذِبُوْا عَنِ النِّسَآءِ مَا اسْتَطَعْتُمْ.
جہاں تک بن پڑے عورتوں سے عاذب رہو۔
وَ مَعْنَاهُ: اصْدِفُوْا عَنْ ذِكْرِ النِّسَآءِ وَ شُغْلِ الْقَلْبِ بِهِنَّ، وَ امْتَنِعُوْا مِنَ الْمُقَارَبَةِ لَهُنَّ، لِاَنَّ ذٰلِكَ یَفُتُّ فِیْ عَضُدِ الْحَمِیَّةِ، وَ یَقْدَحُ فِیْ مَعَاقِدِ الْعَزِیْمَةِ، وَ یَكْسِرُ عَنِ الْعَدُوِّ، وَ یَلْفِتُ عَنِ الْاِبْعَادِ فِی الْغَزْوِ، وَ كُلُّ مَنِ امْتَنَعَ مِنْ شَیْءٍ فَقَدْ اَعْذَبَ عَنْهُ. وَ الْعَاذِبُ وَ الْعَذُوْبُ: الْمُمْتَنِعُ مِنَ الْاَكْلِ وَ الشُّرْبِ.
(سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ:) اس کے معنی یہ ہیں کہ عورتوں کی یاد میں کھو نہ جاؤ اور ان سے دل لگانے اور ان سے مقاربت کرنے سے پرہیز کرو، کیونکہ یہ چیز بازوئے حمیت میں کمزوری اور عزم کی پختگیوں میں سستی پیدا کرنے والی ہے اور دشمن کے مقابلہ میں کمزور اور جنگ میں سعی و کوشش سے روگرداں کرنے والی ہے۔ اور جو شخص کسی چیز سے منہ پھیر لے اس کیلئے کہا جاتا ہے کہ: «اَعْذَبَ عَنْهُ» (وہ اس سے الگ ہو گیا)، اور جو کھانا پینا چھوڑ دے اسے ’’عاذب ‘‘ اور ’’عذوب ‘‘ کہا جاتا ہے۔