سفارش کرنے والا امیدوار کیلئے بمنزلہ پر و بال کے ہوتا ہے۔ حکمت 63
(٧٧) وَ مِنْ وَّصِیَّۃٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
ہدایت (۷۷)
لِعَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ لَمَّا بَعَثَهٗ لِلْاِحْتِجَاجِ عَلَى الْخَوَارِجِ:
جو عبد اللہ ابن عباس کو خوارج سے مناظرہ کرنے کیلئے بھیجتے وقت فرمائی:
لَا تُخَاصِمْهُمْ بِالْقُرْاٰنِ، فَاِنَّ الْقُرْاٰنَ حَمَّالٌ ذُوْ وُجُوْهٍ، تَقُوْلُ وَ یَقُوْلُوْنَ، وَ لٰكِنْ حَاجِجْهُمْ بِالسُّنَّةِ، فَاِنَّهُمْ لَنْ یَّجِدُوْا عَنْهَا مَحِیْصًا.
تم ان سے قرآن کی رو سے بحث نہ کرنا، کیونکہ قرآن بہت سے معانی کا حامل ہوتا ہے اور بہت سی وجہیں رکھتا ہے، تم اپنی کہتے رہو گے، وہ اپنی کہتے رہیں گے، بلکہ تم حدیث سے ان کے سامنے استدلال کرنا، وہ اس سے گریز کی کوئی راہ نہ پا سکیں گے۔

