فہرست مکتوبات

1- مدینہ سے بصرہ روانہ ہوتے وقت اہل کوفہ کے نام
2- جنگ جمل کے خاتمہ پر اہل کوفہ کے نام
3- شریح ابن حارث کے مکان کی دستاویز
4- عثمان ابن حنیف انصاری کے نام
5- اشعث ابن قیس عامل آذربائیجان کے نام
6- معاویہ کے نام
7- معاویہ کے نام
8- جریر ابن عبداللہ بجلی کے نام
9- معاویہ کے نام
10- معاویہ کے نام
11- زیاد ابن نضر اور شریح ابن ہانی کے نام
12- معقل ابن قیس کے نام
13- زیاد ابن نضر اور شریح ابن ہانی کے نام
14- جنگ صفین چھڑنے سے پہلے فوج کو ہدایت
15- دشمن سے دوبدو ہوتے وقت حضرت کے دعائیہ کلمات
16- جنگ کے موقع پر فوج کو ہدایت
17- بجواب معاویہ
18- عبداللہ ابن عباس عامل بصرہ کے نام
19- ایک عہدہ دار کے نام
20- زیاد ابن ابیہ کے نام
21- زیاد ابن ابیہ کے نام
22- عبداللہ ابن عباس کے نام
23- ابن ملجم کے حملہ کے بعد حضرت کی وصیت
24- صفین سے واپسی پر اوقاف کے متعلق وصیت
25- زکوۃ جمع کرنے والوں کو ہدایت
26- زکوۃ کے ایک کارندے کے نام
27- محمد ابن ابی بکر کے نام
28- معاویہ کےایک خط کے جواب میں
29- اہل بصر ہ کے نام
30- معاویہ کے نام
31- امام حسن علیہ السلام کو وصیت
32- معاویہ کے نام
33- قثم ابن عباس عامل مکہ کے نام
34- محمد ابن ابی بکر کے نام
35- عبداللہ ابن عباس کے نام
36- عقیل کے خط کے جواب میں
37- معاویہ کے نام
38- اہل مصر کے نام
39- عمر و ابن عاص کے نام
40- ایک عامل کے نام
41- ایک عامل کے نام
42- عمر ابن ابی سلمہ عامل بحرین کے نام
43- مصقلہ ابن ہبیرہ عامل اردشیرخرہ کے نام
44- زیاد ابن ابیہ کے نام
45- عثمان ابن حنیف بصرہ کے نام
46- ایک عامل کے نام
47- ابن ملجم کے حملے کے بعد حسنین علیہما السلام کو وصیت
48- معاویہ کے نام
49- معاویہ کے نام
50- سپہ سالاروں کے نام
51- خراج کے کارندوں کے نام
52- اوقات نماز کے بارے میں عہدہ داروں کے نام
53- آئین حکومت کے سلسلہ میں مالک ابن حارث کو ہدایت
54- طلحہ و زبیر کے نام
55- معاویہ کے نام
56- شریح ابن ہانی کو ہدایت
57- مدینہ سے بصرہ روانہ ہوتے وقت اہل کوفہ کے نام
58- مختلف شہروں کے باشندوں کے نام
59- اسود ابن قطیبہ کے نام
60- فوج کی گزر گاہ میں واقع ہونے والے علاقوں کے حکام کے نام
61- کمیل ابن زیاد نحعی کے نام
62- اہل مصر کے نام
63- ابو موسیٰ اشعری کے نام
64- بجواب معاویہ
65- معاویہ کے نام
66- عبداللہ ابن عباس کے نام
67- قثم ابن عباس عامل مکہ کے نام
68- سلمان فارسی کے نام
69- حارث ہمدانی کے نام
70- سہل ابن حنیف عامل مدینہ کے نام
71- منذر ابن جارود عبدی کے نام
72- عبداللہ ابن عباس کے نام
73- معاویہ کے نام
74- ربیعہ اور یمن کے مابین معاہدہ
75- معاویہ کے نام
76- عبداللہ ابن عباس کے نام
77- عبداللہ ابن عباس کو ہدایت
78- بجواب ابو موسیٰ اشعری
79- سپہ سالاروں کے نام

Quick Contact

تھوڑا دینے سے شرماؤ نہیں، کیونکہ خالی ہاتھ پھیرنا تو اس سے بھی گری ہوئی بات ہے۔ حکمت 67
(٤٧) وَ مِنْ وَّصِیَّةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
وصیت (۴۷)
لِلْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ عَلَیْھِمَا السَّلَامُ لَمَّا ضَرَبَهُ ابْنُ مُلْجَمٍ لَّعَنَهُ اللّٰهُ:
جب آپ علیہ السلام کو ابن ملجم لعنہ اللہ ضربت لگا چکا تو آپؑ نے حسن اور حسین علیہما السلام سے فرمایا:
اُوْصِیْكُمَا بِتَقْوَى اللّٰهِ، وَ اَنْ لَّا تَبْغِیَا الدُّنْیَا وَ اِنْ بَغَتْكُمَا، وَ لَا تَاْسَفَا عَلٰى شَیْ‏ءٍ مِّنْهَا زُوِیَ عَنْكُمَا، وَ قُوْلَا بِالْحَقِّ، وَ اعْمَلَا لِلْاَجْرِ، وَ كُوْنَا لِلظَّالِمِ خَصْمًا وَّ لِلْمَظْلُوْمِ عَوْنًا.
میں تم دونوں کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، دنیا کے خواہشمند نہ ہونا اگرچہ وہ تمہارے پیچھے لگے، اور دنیا کی کسی ایسی چیز پر نہ کڑھنا جو تم سے روک لی جائے۔ جو کہنا حق کیلئے کہنا اور جو کرنا ثواب کیلئے کرنا۔ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنے رہنا۔
اُوْصِیْكُمَا وَ جَمِیْعَ وَلَدِیْ وَ اَهْلِیْ وَ مَنْۢ بَلَغَهٗ كِتَابِیْ، بِتَقْوَى اللّٰهِ وَ نَظْمِ اَمْرِكُمْ، وَ صَلَاحِ ذَاتِ بَیْنِكُمْ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ جَدَّكُمَا ﷺ یَقُوْلُ: «صَلَاحُ ذَاتِ الْبَیْنِ اَفْضَلُ مِنْ عَامَّةِ الصَّلٰوةِ وَ الصِّیَامِ».
میں تم کو، اپنی تمام اولاد کو، اپنے کنبہ کو اور جن جن تک میرا یہ نوشتہ پہنچے سب کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، اپنے معاملات درست اور آپس کے تعلقات سلجھائے رکھنا،کیونکہ میں نے تمہارے نانا رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ: «آپس کی کشیدگیوں کو مٹانا عام نماز روزے سے افضل ہے»۔
وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْاَیْتَامِ، فَلَا تُغِبُّوْۤا اَفْوَاهَهُمْ، وَ لَا یَضِیْعُوْا بِحَضْرَتِكُمْ.
(دیکھو!) یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، ان کے کام و دہن کیلئے فاقہ کی نوبت نہ آئے، اور تمہاری موجودگی میں وہ تباہ و برباد نہ ہو جائیں۔
وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِیْ جِیْرَانِكُمْ، فَاِنَّهُمْ وَصِیَّةُ نَبِیِّكُمْ، مَا زَالَ یُوْصِیْ بِهِمْ حَتّٰى ظَنَنَّاۤ اَنَّهٗ سَیُوَرِّثُهُمْ.
اپنے ہمسایوں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، کیونکہ ان کے بارے میں تمہارے پیغمبر ﷺ نے برابر ہدایت کی ہے اور آپؐ اس حد تک ان کیلئے سفارش فرماتے رہے کہ ہم لوگوں کو یہ گمان ہونے لگا کہ آپؐ انہیں بھی ورثہ دلائیں گے۔
وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْقُرْاٰنِ، لَا یَسْبِقُكُمْ بِالْعَمَلِ بِهٖ غَیْرُكُمْ.
قرآن کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ ایسا نہ ہو کہ دوسرے اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت لے جائیں۔
وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الصَّلٰوةِ، فَاِنَّهَا عَمُوْدُ دِیْنِكُمْ.
نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرنا، کیونکہ وہ تمہارے دین کا ستون ہے۔
وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِیْ بَیْتِ رَبِّكُمْ، لَا تُخْلُوْهُ مَا بَقِیْتُمْ، فَاِنَّهٗۤ اِنْ تُرِكَ لَمْ تُنَاظَرُوْا.
اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں اللہ سے ڈرنا۔ اسے جیتے جی خالی نہ چھوڑنا، کیونکہ اگر یہ خالی چھوڑ دیا گیا تو پھر( عذاب سے) مہلت نہ پاؤ گے۔
وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْجِهَادِ بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ وَ اَلْسِنَتِكُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ.
جان، مال اور زبان سے راہ خدا میں جہاد کرنے کے بارے میں اللہ کو نہ بھولنا۔
وَ عَلَیْكُمْ بِالتَّوَاصُلِ وَ التَّبَاذُلِ وَ اِیَّاكُمْ وَ التَّدَابُرَ وَ التَّقَاطُعَ.
اور تم کو لازم ہے کہ آپس میں میل ملاپ رکھنا اور ایک دوسرے کی اعانت کرنا۔ اور خبردار! ایک دوسرے کی طرف سے پیٹھ پھیرنے اور تعلقات توڑنے سے پرہیز کرنا۔
لَا تَتْرُكُوا الْاَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّهْیَ عَنِ الْمُنْكَرِ، فَیُوَلّٰى عَلَیْكُمْ شِرَارُكُمْ، ثُمَّ تَدْعُوْنَ فَلَا یُسْتَجَابُ لَكُمْ.
نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے سے کبھی ہاتھ نہ اٹھانا، ورنہ بدکردار تم پر مسلط ہو جائیں گے۔ پھر دُعا مانگو گے تو قبول نہیں ہو گی۔
یَا بَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! لَاۤ اُلْفِیَنَّكُمْ تَخُوْضُوْنَ دِمَآءَ الْمُسْلِمِیْنَ خَوْضًا، تَقُوْلُوْنَ قُتِلَ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ، اَلَا لَا تَقْتُلُنَّ بِیْۤ اِلَّا قَاتِلِیْ، اُنْظُرُوْا اِذَاۤ اَنَا مُتُّ مِنْ ضَرْبَتِهٖ هٰذِهٖ، فَاضْرِبُوْهُ ضَرْبَةًۢ بِضَرْبَةٍ، وَ لَا یُمَثَّلُ بِالرَّجُلِ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ ﷺ یَقُولُ:‏ «اِیَّاكُمْ وَ الْمُثْلَةَ وَ لَوْ بِالْكَلْبِ الْعَقُورِ».
(پھر ارشاد فرمایا:) اے عبد المطلب کے بیٹو! ایسا نہ ہونے پائے کہ تم امیر المومنین علیہ السلام قتل ہو گئے، امیر المومنین علیہ السلام قتل ہو گئے کے نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا شروع کردو۔ دیکھو! میرے بدلے میں صرف میرا قاتل ہی قتل کیا جائے۔ اور دیکھو! جب میں اس ضرب سے مر جاؤں تو اس ایک ضرب کے بدلے میں ایک ہی ضرب لگانا اور اس شخص کے ہاتھ پیر نہ کاٹنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ: «خبردار! کسی کے بھی ہاتھ پیر نہ کاٹو، اگرچہ وہ کاٹنے والا کتا ہی ہو»۔